امریکہ صرف اسلحے کی زبان سمجھتا ہے: عراق کی اسلامی استقامت کا بیان
عراق کی اسلامی استقامت نے ایک بیان میں کہا ہے امریکہ صرف اسلحے کی زبان سمجھتا ہے-
سحرنیوز/ عالم اسلام: المیادین کی رپورٹ کے مطابق عراق کی اسلامی استقامتی تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ چند دنوں کے واقعات نے عراقی عوام، دوست ملکوں اور ذمہ دار فریقوں پر یہ ثابت کردیا ہے کہ غاصب امریکی دشمن صرف ہتھیاروں کی زبان سمجھتا ہے۔عراق کی اسلامی استقامت نے کہا ہے کہ غاصب امریکیوں نے حشد الشعبی کے کمانڈر باقر الساعدی کو بغداد میں شہید کرکے اپنے جرائم میں مزید اضافہ کیاہے اور جنگ کے تمام اصولوں کو پامال کیا ہے-اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی استقامت کے تمام گروہ ، ہر حال میں اپنے ملک اور قوم کے تعلق سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے-اس بیان کے اختتام پر کہا گیا ہے ہم اپنے جہادی بھائیوں سے یہ اپیل کرتے ہيں کہ وہ استقامت کی صفوں میں شامل ہوجائيں اور اس تاریخی مرحلے میں عراق اور علاقے سے غاصبوں کو نکالنے میں موثر کردار ادا کریں -
دوسری جانب عراق کی فتح الائنس کے علی الزبیدی نے کہا ہے کہ امریکہ اتنی آسانی سے عراق سے نکلنے والا نہيں ہے کیوں وہ عراق کو اس کی اسٹریٹیجک پوزیشن اور قدرتی ذرائع کے سبب للچائی نظروں سے دیکھتا ہے اور اپنی مسلسل موجودگی کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرنے کے درپے ہے-انہوں نے امریکی غاصب فوجیوں کے عراق سے انخلا اور عراق میں فوجی اڈوں کو چھوڑ کر چلے جانے کے لیے، میدان میں فوجی دباؤ کو جاری رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔الزبیدی نے مزید کہا کہ عراق میں امریکی فوجی چھاؤنیوں عین الاسد اور حریر میں امریکی فوج کی موجودگی، عراق کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے خطرہ ہے۔ عراق کی اسلامی مزاحمت امریکی فوجی اڈوں پر وسیع فوجی کارروائی انجام دے رہی ہے کہ جہاں سے عراق کے اندر اور باہر حملے کیے جاتے ہیں۔
عراقی پارلیمنٹ میں حکومت قانون اتحاد کے نمائندے محمد الصیھود نے کہا ہے کہ عراق کے سیکورٹی مراکز پر امریکہ کے پے در پے حملے اور اس ملک کی شخصیات کو نشانہ بنانا عراق کی خود مختاری پر حملہ ہے۔انہوں نے عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کے بارے میں پارلیمنٹ کے فیصلے اور اس ملک کی حکومت کی طرف سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے لیے ٹائم ٹیبل تیار کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ عراق سے ان افواج کے انخلاء اور ان کے فوجی اڈے عراقیوں کے حوالے کرنے کا وقت قریب ہے اور اس کی وجہ عراقی حکومت اور بغداد کا موقف اور اس پر دباؤ ہے۔