غزہ پرصیہونی جارحیت کے 199 دن
غزہ کے خلاف صیہونی جارحیت کے ایک سو ننانوے دن بھی مختلف علاقوں پر وحشیانہ صیہونی حملے جاری رہے ۔ ان حملوں میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران رفح میں چھبیس فلسطینی شہید ہوئے جن میں سولہ بچے، چھے عورتیں شامل ہیں جبکہ گیارہ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: غزہ کے خلاف صیہونی جارحیت کے ایک سو ننانوے دن بھی مختلف علاقوں پر وحشیانہ حملے جاری رہے اور غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری کی اور المغرافہ، الزرفا، المغازی کیمپ، خان یونس، النصیرات کیمپ اور دیر البلح کو نشانہ بنایا۔
فلسطینی ذرائع نے بھی المغازی کیمپ کے مشرقی علاقوں، غزہ کے مرکزی علاقوں، البریج کیمپ کے داخل ہونے والے راستوں اور دیرالبلح میں البروک کیمپ پر صیہونی وحشیانہ حملوں کی طرف اشارہ کیا ہے، جبکہ جنوبی غزہ میں الزیتون اور خان یونس کے مغرب میں المواصی علاقے پر بھی بمباری کی۔ غاصب صیہونی حکومت نے جنوبی غزہ کے مختلف علاقوں کو بھی جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں کئی رہائشی مکانات نشانہ بنے جس میں چھبیس فلسطینی شہید ہوئے جن میں سولہ فلسطینی بچے شامل ہیں۔
اسی طرح غاصب صیہونی حکومت کی جارح فوج نے غزہ کے مرکز میں دیرالبلح میں واقع ابو سلیم مسجد کے اطراف میں حملے کئے جس میں تین فلسطینی شہید اور گیارہ دیگر زخمی ہوئے ۔
فلسطینی ذرائع نے النصیرات کیمپ میں العودہ اسپتال کے اوپری حصے کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور اعلان کیا کہ اس حصے پر صیہونی فوج کا قبضہ ہے۔ غزہ کے مرکز میں الزوایدہ اور دیر البلح کے شمالی سواحل اور غزہ کے مختلف علاقے بھی صیہونی جارحیت کا نشانہ بنے۔
پریس ذرائع نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ البریج کیمپ میں ایک اسکول بھی صیہونی فوجی جارجیت کا نشانہ بنا اور جارحیت کا یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کی جارح فوج نے کئی علاقوں پر گولہ باری بھی کی۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ غزہ کے خلاف چھے مہینے سے جاری صیہونی جارحیت کا اب تک نیتن یاہو کو کوئی نتیجہ نہیں ملا ہے اور اسی ناکامی کی بنا پر مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کی مخالفت تیز ہوتی جا رہی ہے اور اس حکومت کو شدید اندرونی و بیرونی بحران کا سامنا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے اس عرصے کے دوران فلسطینیوں کے خلاف ہر قسم کے وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کیا اور انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کا قتل عام ہوا اور انھیں بھوک مری کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ غاصب صیہونی حکومت نے انسان دوستانہ امدادی اداروں کے کارکنوں تک کو نہیں چھوڑا ہے۔ پھر بھی غاصب حکومت اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر سکی ہے اورغزہ جیسے چھوٹے سے علاقے کا محاصرہ کر کے فلسطین کی استقامت کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے اور نتیجے یہ نکلا ہے کہ عالمی رائے کی نظر میں خود غاصب صیہونی حکومت منفورترین حکومت بن گئی ہے۔