صیہونی جارحیت پر عالمی اداروں کی خاموشی، عالمی برادری کے ماتھے پر کلنگ کا ٹیکہ: حماس
فلسطین کی تحریک حماس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ جنگ کی بھینٹ چڑھنے والے بچوں کا عالمی دن ایک ایسے وقت منایا جا رہا ہے کہ جب غزہ اور غرب اردن کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت کا سلسلہ گذشتہ آٹھ مہینوں سے مسلسل جاری ہے
سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطین کی شہاب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی تحریک حماس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ جنگ کی بھینٹ چڑھنے والے بچوں کا عالمی دن ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب غزہ اور غرب اردن کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت اور خاص طور سے بچوں کے بہیمانہ قتل عام کا سلسلہ گذشتہ آٹھ مہینوں سے مسلسل جاری ہے اور غاصب صیہونی حکومت کی جارح فوج فلسطینی عام شہریوں اور عورتوں نیز بچوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔
فلسطین کی تحریک حماس نے اپنے بیان میں جارحیت کی بھینٹ چڑھنے والے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر غاصب صیہونی حکومت کی جارح فوج کے جاری وحشیانہ جرائم کے پیش نظر تاکید کی ہے کہ ہر سال اس عالمی دن کی آمد اقوام متحدہ اور عالمی برادری نیزعالمی اداروں کو فلسطینی عام شہریوں خاص طور سے عورتوں اور بچوں کو پناہ گزیں کیمپوں تک میں جارحیت کا نشانہ بنائے جانے کی یاد دہانی کراتا ہے۔
فلسطین کی تحریک حماس نے اس بیان میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دربدر فلسطینی عام شہریوں اور پناہ گزینوں اور بے گھرعام شہریوں کے بہیمانہ قتل عام کرنے پر غاصب صیہونی حکومت کو بلیک لسٹ کرے اور اس سلسلے کو بند کرانے میں اپنی انسانی و اخلاقی ذمہ داریوں پر عمل کرے، کیوں کہ غاصب صیہونی حکومت نے نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی حقوق کا بھی گلا گھونٹا ہے۔
فلسطین کی تحریک حماس نے اس بیان میں فلسطینی عام شہریوں خاص طور سے عورتوں اور بچوں کو پناہ گزیں کیمپوں تک میں جارحیت کا نشانہ بنائے جانے پر عالمی اداروں کی خاموشی کو عالمی برادری کے ماتھے پر کلنگ کا ٹیکہ قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی عام شہریوں کے خلاف وحشیانہ جرائم کا سلسلہ بند کرانے میں ناکام و ناتواں ثابت ہو رہی ہے۔
بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت کے نتیجے میں ہر دس منٹ میں ایک فلسطینی بچہ شہید یا زخمی ہو رہا ہے۔ سات اکتوبر دو ہزار تئیس سے غزہ کے خلاف جاری وحشیانہ صیہونی جارحیت کے نتیجے میں اب تک چودہ ہزار سے زائد فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں اور ان اعداد و شمار کی دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں دو سو سے زائد فلسطینی بچے قید ہیں جن میں بیشتر تعداد طلبا کی ہے اور یہ ان بچوں پر ظلم و جور اور ان بچوں سے بغض و کینہ رکھنے کی ایک اور مثال ہے کہ جنھیں بدترین ایذا رسانی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔