غزہ کی صورتحال پر ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم کا انتباہ
غزہ کے مرکز میں واقع النصیرت کیمپ میں صیہونی حکومت کی طرف سے کیے گئے جرائم کے جواب میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پٹی کے آبادی والے علاقوں پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے زخمیوں کا ایک وسیع سیلاب اسپتالوں میں پہنچ گیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے النصیرت کیمپ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے کی وجہ سے غزہ کے اسپتالوں بالخصوص الاقصیٰ اور ناصر اسپتالوں کی حالت زار مخدوش صورتحال کی اطلاع دی ہے۔ اس بین الاقوامی تنظیم کی طرف سے شائع ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری امدادی ٹیمیں الاقصیٰ اور ناصر اسپتالوں میں طبی عملے کے شانہ بشانہ صیہونی حکومت کی بمباری کے دوران زخمی ہونے والوں کے ایک بڑے سیلاب کے علاج و معالجے میں جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہيں، مصروف ہیں۔
غزہ پٹی میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے کوآرڈینیٹر سیموئیل جوہان نے کہا کہ الاقصی اسپتال کے حالات وحشتناک اور خوفناک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے گنجان آباد علاقوں پر بمباری کے نتیجے میں عام شہریوں کو بھاری جانی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں آنے والے زخمیوں کی تعداد بہت زيادہ ہے جس کی وجہ سے طبی عملہ تمام زخمیوں کو خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہسپتالوں میں ضروری سہولیات کا فقدان ہے۔
انہوں نے فلسطینیوں کی نسل کشی میں صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف مغربی ممالک کی خاموشی پر سخت تنقید کی اور مزید کہا کہ اس جنگ میں کتنے مرد، خواتین اور بچے مارے جائیں گے تاکہ عالمی رہنما اس قتل عام کو ختم کرانے فیصلہ کریں؟