نیتن یاہو جھوٹے اور نسل کش وزیراعظم ہیں: حماس
فلسطین کی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم حکومت امریکہ اور اپنے طرفداروں سے جھوٹ بول کر غزہ میں عام شہریوں کی نسل کشی جاری رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطین کی تحریک حماس نے منگل کے روز ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت فلسطینیوں کے بہیمانہ قتل عام کے علاوہ اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکی ہے۔ بیان میں تحریک حماس نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے میں جتنی بھی دیر ہو گی دیگر قیدیوں کی جان کو اتنا ہی خطرہ لاحق رہے گا جبکہ جنگ بندی کا سمجھوتہ طے کر کے تمام قیدی اپنے گھرانوں کو واپس لوٹ سکتے ہیں۔
الجزیرہ ٹی وی چینل نے بھی رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ۔ غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کے گیارہ ماہ پورے ہو رہے ہیں اورغاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجیوں اور فلسطینی مجاہدین کے درمیان لڑائی جاری ہے اور غاصب صیہونی حکومت فلسطینیوں کے بہیمانہ قتل عام کے علاوہ اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکی ہے۔
صیہونی جنگی قیدیوں کے لواحقین نے پیر کی رات مظاہرہ کرکے اعلان کیا کہ جب تک سبھی جنگی قیدی واپس اپنے گھر نہیں پہنچ جاتے، ان کی جدوجہد میں شدت آتی رہے گی۔
جنگی قیدیوں کے لواحقین نے اعلان کیا ہے کہ آخری جنگی قیدی کی واپسی تک ان کی جدوجہد جاری رہے گی ۔ اسرائیلی جنگی قیدیوں کے لواحقین نے غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو کے پیر کی رات کے بیان کے بارے میں کہا ہے کہ یہ بیان جھوٹ سے بھرا ہوا ہے اور نیتن یاہو نے جنگی قیدیوں کو بچانے اور انہیں واپس لانے کے بجائے بے اعتنائی کا انتخاب کیا ہے۔
جنگی قیدیوں کے لواحقین نے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے ثابت کردیا ہے کہ وہ جنگی قیدیوں کو واپس نہیں لانا چاہتے اور اب ہم لوگوں کی اکثریت اس مجرمانہ بے اعتنائی کی حمایت نہیں کرے گی۔
دوسری طرف صیہونی حکومت کی ڈیموکریٹ پارٹی نے نیتن یاہو کے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ وزیراعظم کی غلط بیانی نے ثابت کردیا ہے کہ انھوں نے جنگی قیدیوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب وہ اس عہدے پر باقی رہنے کے اہل نہیں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پیر کی رات تل ابیب ،مقبوضہ بیت المقدس ، بئیر السبع اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر شہروں میں دسیوں ہزار صیہونیوں نے مظاہرہ کرکے حماس کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹوں کے مطابق بہت بڑی تعداد میں مظاہرین نیتن یاہو کی رہائشگاہ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو عبور کرکے ان کے گھر کے سامنے پہنچ گئے اور دھرنے پر بیٹھ گئے ۔
بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نیتن یاہو کی رہائشگاہ کے سامنے سے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔یہ مظاہرے ایسی حالت میں ہوئے ہیں کہ پیر کو پورے مقبوضہ فلسطین میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی تھی۔
پیر دو ستمبرکو مقبوضہ فلسطین میں ہونے والی شٹرڈاؤن ہڑتال کو مغربی میڈیا نے سات اکتوبر دوہزار تییئس کواستقامتی فلسطینی محاذ کے آپریشن طوفان الاقصی کے بعد کی سب سے بڑی ہڑتال قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کواسرائیلی حکومت کے اس اعلان کے بعد کہ صیہونی فوجیوں کو چھے اسرائیلی جنگی قیدیوں کی لاشیں ملی ہيں، پورے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف غم و غصے کی لہر میں شدت آگئی ۔اس کے بعد مقبوضہ فلسطین کی سب سے بڑی لیبر یونین ہستادروت نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف گزشتہ روز شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی۔