Oct ۱۲, ۲۰۲۴ ۱۵:۱۷ Asia/Tehran
  • غزہ میں فوجی حکومت قائم کرنے سے صیہونی ایک ڈراؤنے خواب کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے

اسرائیل کے ایک سینئر سیاستداں نے صیہونی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ غزہ پٹی میں ایک فوجی حکومت قائم کریں گے تو انھیں ایک ڈراؤنے خواب کے ساتھ زندگی گزارنا پڑے گی

سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن اور سینیئر سیاستداں عوفیر شلیح نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے ذریعے غزہ پٹی میں ایک فوجی حکومت تشکیل دینے کا نتیجہ اسرائیل کی گرتی ہوئی بین الاقوامی ساکھ ، فوج اور اقتصاد کے لئے نہایت منفی ہوگا ۔

انھوں نے صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل بارہ کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ آج کل صیہونیوں کا عام مفاد، لبنان کے خلاف اسرائیل کے حملے اور ایران کو اسرائیل کے جواب کے موضوع سے وابستہ ہے ۔

یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت جنگ بندی کے لئے تمام بین الاقوامی اداروں کی درخواستوں کو نظر انداز کرتے ہوئے مسلسل دوسرے سال بھی غزہ پٹی پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

غاصب صیہونی حکومت نے علاقے میں تحریک حماس کو کمزور کرنے اور دوبارہ مضبوط ہونے سے روکنے کے بہانے مشرقی و مغربی علاقوں پر اس سال چھے اکتوبر سے شدید حملے شروع کرنے کے بعد کہ جو گذشتہ مہینوں کے حملوں سے زیادہ وحشیانہ ہيں، جبالیا کیمپ میں بھی فوجی کارروائیاں انجام دیں ۔

عوفیر شلیح کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں ایک حقیقی فوجی حکومت کی تشکیل کا راستہ بہت مختصر ہے اور رپورٹوں کے مطابق اس وقت اس موضوع کے بارے میں صیہونی وزير اعظم نیتن یاہو کے ساتھ گفتگو بھی ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ فوجی سطح پر اس کا مطلب یہ ہے کہ فوجی ، ایک مایوس اور دشمن آبادی کے اندر کھانا پانی اور دوائيں تقسیم کرنے کے کاموں میں پھنس جائيں گے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ کے سابق رکن نے کہا کہ اس کا یہ بھی مطلب ہوگا کہ صیہونی فوج غزہ پٹی میں تعینات کی جائے گی اور اسرائیلی وزيرجنگ یوآو گیلانت پہلے ہی کہہ چکے ہيں کہ غزہ میں فوجی حکومت قائم کرنے کے لئے چار ڈویژن کی ضرورت ہے۔

شلیح کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کے میکنیزم کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ پر حقیقی قبضے کے راستے پر گامزن ہے اور یہ ایسا اقدام ہے جو صیہونی وزيرخزانہ اسموتریچ کے لئے ایک خواب اور فوج ، اقتصاد اور اسرائیلی حکومت کے لئے کہ جس کی بین الاقوامی ساکھ روز بروز مزید خراب ہوتی جا رہی ہے، ایک ڈراؤنا خواب ہوگا۔

انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نیتن یاہو فوج پر یہ منصوبہ جبرا مسلط نہيں کریں گے کہا کہ اسرائیل میں فیصلہ کرنے کے طریقے سے جو باخبر ہے وہ جانتا ہے کہ یہ اقدام اس شکل میں انجام نہيں پائے گا کیونکہ فوج میں اعلی عہدوں پر ایسے لوگ بیٹھے ہوئے ہيں جو اس اقدام کی حمایت کرتے ہيں اور صرف بعض ہی کے پاس کوئی آئيڈيالوجی ہے۔

صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ کے سابق رکن نے زور دے کر کہا کہ نتائج کی ذمہ داری صرف نیتن یاہو پر نہیں ہو گی بلکہ ان لوگوں پر بھی ہو گی جو جرائم کا ارتکاب کر رہے ہيں اور وہ جانتے ہیں کہ ان کے اقدامات کا نتیجہ کیا ہوگا۔

ٹیگس