Jan ۱۹, ۲۰۲۵ ۱۲:۴۱ Asia/Tehran
  • جنگ بندی اسرائیل کے تسلیم ہونے اوراس کی شکست کا دوسرا نام

غزہ میں 15ماہ سےجاری قتل وغارت کاسلسلہ بند ہونے کے قریب ہے، جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: عرب میڈیا کےمطابق اسرائیلی افواج جنوبی غزہ میں رفح سٹی سے نکلنا شروع ہوگئیں، اسرائیلی فوج مصری سرحد کےساتھ فیلادلفیا راہداری کے ساتھ موجود رہیں گی۔

لٹے پٹے فلسطینی تباہ حال گھروں میں واپسی کےمنتظر ہیں، اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری سے بستیاں ملیا میٹ،گھر، ہسپتال، سکولز اور کالجز کھنڈر بن چکے ہیں۔

حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ہم نے 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی داماری اور 31 سالہ ڈورون شتنبر خیر کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سات اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں شہدا کی تعداد 47 ہزار ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار 700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں اور 11 ہزار کے قریب افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

اس دوران حماس کی زیر قیادت استقامتی محاذ کے مجاہدوں کے حملوں کے میں ایک ہزار139  سے زائد صیہونی ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا۔

خیال رہے کہ جنگ کے 15 ماہ سے زیادہ عرصے میں صرف ایک ہفتے کے لیے جنگ بندی (نومبر 2023) میں ہوئی تھی جس میں دونوں طرف سے قیدیوں کو رہا بھی کیا گیا تھا۔

جنگ بندی معاہدے میں ثالث ملک مصر نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلیوں کے بدلے ایک ہزار 890 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

تاریخی جنگ بندی کو صیہونی حکومت کی ایک بڑی شکست سمجھا جا رہا ہے کیونکہ وہ غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی خونریز مہم کے دوران اپنے کسی بھی مقصد کو حاصل نہیں کر سکی۔

ٹیگس