Jan ۲۰, ۲۰۲۵ ۱۵:۵۳ Asia/Tehran
  • جنگ غزہ اسٹالن گراڈ کی جنگ سے بڑی ہے: امین ابو عرار

صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مخالف اور وطن کی حفاظت کی سپریم ایگزیکٹو کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین امین ابو عرار نے غزہ کی جنگ کو ، اسٹالن گراڈ کی جنگ سے بھی بڑا قرار دیا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: امین ابو عرار نے کہا کہ غزہ میں مزاحمت اور فلسطینی عوام کے ساتھ غاصب صیہونی حکومت کی جنگ اسٹالن گراڈ کی اس جنگ سے بڑی ہے کہ جس کے بارے میں دنیا بات کرتی ہےاسٹالن گراڈ کی جنگ ، جو کہ انیس سو بیالیس کے موسم گرما سے دو فروری انیس سو تینتالیس تک جاری رہی، دوسری جنگ عظیم کی سب سے زیادہ فیصلہ کن جنگوں میں سے ایک تھی اور اسے انسانی تاریخ کی خونریز ترین جنگ سمجھا جاتا ہے۔ یہ جنگ ، نازی جرمن فوج کی سب سے بڑی شکستوں میں سے ایک تھی ۔ ابو عرار نے مزید کہا کہ اسرائیلی دشمن کے خلاف غزہ کے باشندوں کی استقامت اور اس جنگ کے معجزاتی مناظر تاریخی کامیابی اور لائق تحسین ہیں- انہوں نے تاکید کی کہ موجودہ مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو میں کئی گنا اقدام کی ضرورت ہے۔ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مخالف اور وطن کی حفاظت کے سپریم ایگزیکٹو کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین نے اس مشکل مرحلے میں فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے مقامی اور علاقائی کوششوں کو تقویت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

فلسطینی قانون ساز کونسل کے ڈپٹی اسپیکر حسن خریشہ نے بھی فلسطینی عوام کی فتح اور ان کی مزاحمت اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی ایک نئی فتح ہے جو فلسطینی مزاحمت کے ریکارڈ میں اضافہ کرتی ہے۔ارنا کے مطابق، غزہ جنگ کے چار سو اکہتر دنوں کے بعد بالآخر بیس جنوری اتوار کی صبح دس بجے جنگ بندی عمل میں آئی اور اس کے بعد تین اسرائیلی قیدیوں اور متعدد فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب صیہونی حکومت اپنے قیدیوں کو خوفناک بمباریوں ، اور گولیوں کے زور پر آزاد نہیں کرا سکی یہاں تک کہ اس کی بمباری میں متعدد قیدی ہلاک بھی ہوگئے اور غزہ کے مجاہدین نے بھی جنگ بندی کے آخری دن تک مہلک ضربیں لگائيں۔  

 

 

ٹیگس