استقامت کی کامیابی اور صیہونی حکومت کی ناکامی پر تاکید
غزہ میں جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے کو نافذ ہوئے تیسرےدن آج تمام تر مشکلات کے باوجود حماس نے صیہونی حکومت کی ناکامی اور فلسطینی استقامت کی کامیابی پر تاکید کی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: سول ڈیفینس اور امدادی ٹیموں کے اراکین اب ملبے تلے دبے ہوئے شہیدوں کے جنازوں کو نکالنے میں مصروف ہیں، جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک ایک سو سینتیس شہیدوں کے جنازوں کو ملبے تلے سے نکالا جا چکا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غذائی اشیا اور انسان دوستانہ امداد سے لدے نوسو پندرہ ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔غزہ والوں کو درکار لازمی اشیا اور انسان دوستانہ امداد جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کا اہم حصہ ہے۔ فلسطینی مزاحمتی کے ایک باخبر ذریعے نے گزشتہ دو روز کے اندر امداد رسانی کے عمل پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئےبڑی تعداد میں امدادی ٹرکوں کے غزہ میں داخل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ مذکورہ ذریعے نے مزید بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے کے دورے مرحلے میں ایک سو بیس فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں چار صیہونی خاتون قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس درمیان فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک سینیئر رکن اسامہ حمدان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اپنے اہداف کے حصول میں صیہونی حکومت کی ناکامی نے فلسطینی مزاحمت کی کامیابی کو رقم کیا۔ اسامہ حمدان نے کہا کہ غاصب صیہونی یہ گمان کر رہے تھے کہ زیادہ سے زیادہ درد رنج اور تکالیف فلسطینی عوام پر مسلط کر کے ان کے سیاسی عزم کو متزلزل کر کے ان کی مزاحمت کو ناکام بنا دیں گے مگر ان کے تصور کے برخلاف فلسطینی مزاحمت اپنے اصولوں پر استوار رہنے میں کامیاب رہی۔ حماس کے رہنما نے مزید کہا کہ جنگ بندی سے قبل دو ہفتوں کے دوران فلسطینی جوانوں نے بڑے اہم آپریشن انجام دئے جن میں صیہونی فوج کو خاصا جانی نقصان اٹھانا پڑا اور یہ تمام آپریشن ان علاقوں میں انجام پائے جن پر ایک سال سے انہوں نے قبضہ کر رکھا تھا۔