Mar ۰۳, ۲۰۲۵ ۱۲:۴۵ Asia/Tehran
  • صہیونی قیدی صرف معاہدے سے ہی آزاد ہوں گے؛ حماس کے ترجمان

تحریک حماس نے صہیونی وزیراعظم کی دھمکی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی یرغمالی صرف مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے ہی رہا کیے جائیں گے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: حماس کے ترجمان حازم قاسم نے غزہ پٹی میں عارضی جنگ بندی کے لیے مشرق وسطی کے امور میں امریکی ایلچی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ پٹی میں مزاحمت کی قید میں بچے ہوئے صہیونی قیدیوں کو جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں مذاکرات کے ذریعے ہی رہا کیا جائے گا۔
حازم قاسم نے مزید کہا کہ جو بھی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی چاہتا ہے، اسے اسرائیل کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں شامل ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ صیہونی حکومت پہلے مرحلے میں جنگ بندی کی مدت بڑھا کر اپنے یرغمالیوں کو بغیر کسی شرط کے آزاد کروانا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ میں رمضان المبارک کے دوران جنگ بندی پر مشروط طور پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
صہیونی ذرائع نے کہا ہے کہ اسرائیل نے مشرق وسطی کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف کی طرف سے پیش کردہ عارضی جنگ بندی کی تجاویز کو عمومی طور پر قبول کرلیا ہے۔
صیہونی وزیر اعظم دفتر کے بیان کے مطابق معاہدے کے پہلے دن نصف یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ ۔ اگر مستقل جنگ بندی پر اتفاق ہوجائے تو باقی اسرائیلی قیدی بھی رہا کر دیے جائیں گے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اگر حماس قیدی بنائے گئے اسرائیلیوں میں سے نصف کو آزاد کرے تو اسرائیل رمضان المبارک اور یہودی عید فصح کے دوران جنگ بندی میں توسیع کے لیے تیار ہے۔
جنگ بندی پر مشروط آمادگی کے ساتھ صہیونی حکومت نے دھمکی دی کہ اگر مذاکرات بے نتیجہ رہے تو بیالیس روزہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل دوبارہ جنگ شروع کرسکتا ہے۔
یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ہفتہ یکم مارچ کو بیالیس روزہ جنگ بندی کی مدت ختم ہوچکی ہے اور دوسرے مرحلے کے مذاکرات تاحال شروع نہیں ہوسکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے خاتمے کے بعد اور اس کے جاری رہنے کے بارے میں مذاکرات میں بحران کو دیکھتے ہوئے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کا داخلہ روک دیا ہے اور اس کی طرف جانے والی گزرگاہوں کو بند کر دیا ہے۔

ٹیگس