Apr ۱۶, ۲۰۲۵ ۱۲:۵۳ Asia/Tehran
  • مسلح فلسطینی مزاحمت پر کسی بھی طرح کا سمجھوتہ نہیں؛ حماس

تحریک حماس نے مصر کی تازہ ترین تجویز پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح فلسطینی مزاحمت پر کسی بھی طرح کے سمجھوتے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے ۔ غاصب و جارح صیہونی حکومت نے جنگ بندی کے لئے نئی تجاویز پیش کی ہیں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: رپورٹ کے مطابق، حماس کے اعلی عہدیدار نے مصر کی تازہ ترین تجویز پر رد عمل میں کہا ہے کہ مسلح فلسطینی مزاحمت کسی بھی صورت میں مذاکرات کا موضوع نہیں بن سکتی۔ حماس کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ مصر کی جانب سے ہمیں جو نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے، وہ پینتالیس روزہ عارضی جنگ بندی، غذائی امداد اور پناہ گزینوں کے لیے رہائش کی فراہمی پر مشتمل ہے۔ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ معاہدے کے پہلے ہفتے میں اسرائیلی قیدیوں میں سے نصف کو رہا کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم اس تجویز سے حیران رہ گئی جس میں واضح طور پر فلسطینی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
عہدیدار کے مطابق مصر نے حماس کو آگاہ کیا ہے کہ جب تک مزاحمت کو غیر مسلح کرنے پر بات نہیں ہوتی، جنگ کے خاتمے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہوگا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس نے مصر کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ مقاومت کو غیر مسلح کرنے کے بارے میں کوئي بات نہيں ہو کی جا سکتی ۔ جنگ بندی اور اسرائیلی قابض افواج کی مکمل پسپائی کسی بھی معاہدے کی بنیادی شرط ہے۔
حماس نے اس حوالے سے دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ مقاومت کو کلی یا جزئی طور پر غیر مسلح کرنے کا مسئلہ کسی بھی سطح پر مذاکرات کا موضوع نہیں بن سکتا، کیونکہ یہ فلسطینی قوم کا ایک بنیادی حق ہے۔واضح رہے کہ صہیونی حکومت نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے ثالث ممالک اور حماس کو کئی شقوں پر مشتمل نئی تجویز پیش کی ہے۔
لبنانی ذرائع ابلاغ نے ایک ایسی خفیہ دستاویز حاصل کی ہے جو اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے تجویز کردہ منصوبے پر مشتمل ہے۔ یہ تجویز ثالث ممالک اور حماس کو پیش کی گئی ہے اور مختلف شقوں پر مشتمل ہے۔اس دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ معاہدے کے پہلے دن، حماس ایک اسرائیلی یرغمالی الیگزینڈر عیدان کو رہا کرے گی۔یہ منصوبہ ابتدائی طور پر 45 روزہ عارضی جنگ بندی پر مشتمل ہے جس کے دوران تمام فوجی کارروائیاں بند ہوں گی، انسانی امداد غزہ پہنچائی جائے گی اور قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع ہوگا۔دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ غزہ کو غیر مسلح کرنا اسرائیل کی بنیادی شرائط میں شامل رہے گا۔ المیادین کے مطابق جنگ بندی کے دوسرے دن پانچ اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں 66 عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں اور 611 دیگر فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ رہائی کا عمل کسی قسم کی عوامی تقریب یا میڈیا کی کوریج کے بغیر انجام دینا ہوگا۔
اسرائیل نے یہ شرط بھی رکھی ہے کہ امداد صرف عام شہریوں تک پہنچنے دی جائے گی اور اس کے لیے ایک متفقہ نظام وضع کیا جائے گا۔

ٹیگس