Sep ۳۰, ۲۰۲۵ ۱۹:۰۷ Asia/Tehran
  • غزہ کے زخموں پر سفارتی مرہم یا سیاسی سودے بازی؟

میڈیا ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ بعض عرب و اسلامی ممالک نے غزہ پٹی کے لئے ڈونالڈ ٹرمپ کے منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے

سحرنیوز/عالم اسلام:  قطر کی وزارت خارجہ کی انفارمیشن سائٹ پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق قطر ، اردن، متحدہ عرب امارات ، انڈونیشیا، پاکستان ، ترکیہ ، سعودی عرب اور مصر نے غزہ پٹی میں جنگ بندی اور غرب اردن کو مقبوضہ فلسطین میں ضم نہ کرنے کے امریکی صدر کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے-
اس بیان کے مطابق ان ممالک کے وزرائے خارجہ کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے منصوبے میں جنگ بندی ، غزہ کی تعمیر نو اور غزہ پٹی سے فلسطینیوں کے اخراج کو روکنا امن کے عمل کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا-
اس بیان میں امن کے حصول میں امریکی صدر کی صلاحیت پر اعتماد پر تاکید کی گئی ہےقطر، اردن متحدہ عرب امارات ، انڈونیشیا ، پاکستان ، ترکیہ ، سعودی عرب اور مصر نے ایک وسیع البنیاد سمجھوتے کے ذریعے غزہ پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لئے امریکہ کے ساتھ تعاون کا پابندہونے کا اعلان کیا کہ جس میں بلاقید و شرط بھرپور انسانی امداد کی ترسیل ، فلسطینیوں کے اخراج کو روکنے ، قیدیوں کی رہائی ، تمام فریقوں کی سیکورٹی کے ضامن میکانیزم ، غزہ پٹی سے صیہونیوں کے مکمل انخلاء ، اس علاقے کی تعمیر نو اور دوحکومتی منصوبے کی بنیاد پر قیام امن کی کوششوں پر استوار ہو جس میں غزہ و غرب اردن بھی شامل ہو ۔
وائٹ ہاؤس نے غزہ پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لئے امریکی صدر کے بیس شقوں پر مشتمل بیانیے کو صیہونی حکومت کے وزیرا‏عظم نتن یاہو اور ٹرمپ کی مشترکہ پریس کانفرنس کے کچھ گھنٹے بعد شائع کیا اور دعوی کیا کہ یہ منصوبہ اگر فریقین نے قبول کر لیا تو فوری جنگ بندی پر منتج ہوگا-
یہ منصوبہ جس میں فوجی کارروائیوں کو فورا روکنے کے لئے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالا گیا ہے ، چند قابل غور نکات پر مشتمل ہے امریکی حکام کے حوالے سے وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ ، جنگ کے بعد غزہ کا نظم و نسق سنبھالنے کے لئے برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کی سربراہی میں ایک عارضی ادارے کی تشکیل کی حمایت کرتے ہیں امریکی منصوبے کا ایک اہم نکتہ ، غزہ کی آئندہ حکومت میں حماس کی موجودگی کا ناممکن ہونا ہے کیونکہ یہ غزہ کے موجودہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا-

ٹیگس