Oct ۱۵, ۲۰۲۵ ۱۴:۵۶ Asia/Tehran

غاصب اسرائیلی حکومت کی قید سے رِہا ہونے والے فلسطینیوں نے اپنی دُکھ بھری روداد سناتے ہوئے کہا ہے کہ "ہمیں جیل میں نہیں بلکہ مذبح خانے میں رکھا گیا تھا۔"

سحرنیوز/عالم اسلام: ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق غزہ امن معاہدے کے بعد رِہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں نے غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں گزارے اپنے تکلیف دہ اور سخت حالات کو بیان کیا ہے۔ رِہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا تھا۔

"ایک قیدی نے کہا کہ "ہم کسی جیل میں نہیں بلکہ مذبح خانے میں بند تھے، وہاں نہ اوڑھنے پچھانے کے لئے کوئی چیز تھی، نہ کھانا اور نہ ہی کوئی سہولت تھی۔" ایک قیدی یاسر ابو عمارہ نے کہا کہ "ہمیں مارا جاتا تھا، کھانے کے لئےکچھ نہیں دیا جاتا تھا۔"

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی قید سے رِہا ہونے والے فلسطینیوں نے قید کے دوران تشدد، ذلت اور غیر انسانی سلوک کی تفصیلات بیان کیں۔ محمد الخلیلی بھی رِہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں شامل ہیں، جو الجزیرہ کے نامہ نگار ابراہیم الخلیلی کے بھائی ہیں۔ محمد الخلیلی کو کسی الزام یا مقدمے کے بغیر 19 ماہ تک اسرائیلی قید میں رکھا گیا تھا۔

رِہائی کے بعد محمد الخلیلی نے اپنی دُکھ بھری روداد سناتے ہوئے کہا کہ  "ہمیں مارا، ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ ہم نے بہت کچھ برداشت کیا مگر شکر ہے، اب یہ سب ختم ہو گیا ہے۔"

رِہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں پر ہونے والے ظلم کی تحقیقات کرائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو رُکوانے کے اقدامات کرے۔

 

ٹیگس