آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو قرض کی رقم دینے سے انکار، حکومت کی مشکلات میں اضافے کا امکان
اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو قرض کی اگلی قسط دینے سے انکار کردیا ہے جس سے محمد یونس کی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: میڈیا رپورٹوں کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، آئی ایم ایف، نے بنگلہ دیش کو 80 کروڑ ڈالر کی اگلی یعنی چھٹی قسط دینے سے انکار کردیا ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو آئی ایم ایف کی جانب سے چھٹی قسط کے طور پر تقریباً 80 کروڑ کی رقم ملنے کی امید تھی لیکن یہ رقم فی الحال اس کو نہیں مل رہی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہاہے کہ وہ بنگلہ دیش کے قرض کی چھٹی قسط تب تک جاری نہیں کرے گا جب تک ملک میں نئی حکومت تشکیل نہیں پا جاتی۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ سال شیخ حسینہ حکومت کے سقوط کے بعد محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی تھی۔ بنگلہ دیش میں آئندہ سال انتخابات ہوں گے لیکن اس سے پہلے ہی آئی ایم ایف کی شرط نے بنگلہ دیش کو پریشانی میں ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگلی قسط تبھی دی جائے گی جب نئی حکومت سے بات چیت ہوگی اور وہ موجودہ معاشی اصلاحی پروگرام کو جاری رکھنے کا عزم کرے گی۔
2022 میں عالمی معاشی دباؤ کے درمیان بنگلہ دیش کی حکومت نے آئی ایم ایف سے مدد طلب کی تھی۔ جنوری 2023 میں آئی ایم ایف نے چار اعشاریہ سات ارب ڈالر کا قرض منظور کیا تھا، جس میں بعد میں اضافہ کر کے اسے 5 اعشاریہ 5 ارب ڈالر کر دیا گیا تھا۔ اب تک بنگلہ دیش کو 5 قسطوں میں 3 اعشاریہ 6 ارب ڈالر مالیت کا قرض مل چکا ہے۔