آنروا کے خلاف صیہونی حکومت کی سازش جاری، عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ بھی مسترد کر دیا
صیہونی حکومت نے غزہ کے لئے امداد ارسال کئے جانے میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزیناں " آنروا " کے ساتھ تعاون کرنے کے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ ایجنسی غزہ میں کوئی سرگرمی انجام نہیں دے گی۔
سحرنیوز/عالم اسلام: صیہونی حکومت نے دعوی کیا ہےکہ غزہ میں آنروا اور اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیاں یا اپنے مشن کی انجام دہی میں ناکام رہی ہیں یا حماس کے کنٹرول میں آگئی ہیں۔
اس لیے اس نے آنروا کو غزہ میں اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے سے روک دیا ہے۔ صیہونی حکومت نے اپنے اس موقف سے امریکہ کو بھی آگاہ کیا ہے اور اسے امید ہے کہ واشنگٹن اس کے اس فیصلے کی حمایت کرے گا۔
اکتوبر دوہزار تیئیس سے، صیہونی حکومت نے غزہ میں بمباری کرکے آنروا کے تقریبا تیس فیصد اسکولوں کو تباہ کردیا اور اس ایجنسی کے ایک سو اناسی ملازمین کو قتل کرکے اور جنوری دوہزاز پچیس سے اس کی سرگرمیاں معطل کرکے بیس لاکھ فلسطینیوں تک امداد کی فراہمی میں خلل ڈالا ہے- ایسے میں جبکہ ان اقدامات کو ہیگ کی عالمی عدالت انصاف نے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی دیا ہے، صیہونی حکومت آنروا میں حماس کے اثر و رسوخ کا بے بنیاد بہانہ بناکر غزہ میں آنروا کی سرگرمیوں پر پابندی لگا رہی ہے تاہم ہیگ کی عالمی عدالت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی حکومت نے آنروا میں حماس کے اثر و رسوخ یا ایجنسی کی غیر جانبداری کے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کافی ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔
ہیگ کی عالمی عدالت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ بدستور صیہونی قبضے میں ہے اور جنگی طرز پر لوگوں کو بھوکا مارنے کا طریقہ کار غیر قانونی ہے۔ توقع ہے کہ اس فیصلے سے صیہونی حکومت پر غزہ کراسنگ کھولنے اور امداد کی ترسیل میں سہولت کے لیے قانونی اور سیاسی دباؤ بڑھے گا۔
دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزیناں آنروا کے خلاف اسرائیلی حکومت کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف کے مشاورتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزیناں، اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
حماس نے بھی جنگی ہتھیار کے طور پر بھکمری کے استعمال کی ممانعت کے بارے میں عدالت کے فیصلے کو اہم قرار دیا اور کہا کہ عالمی عدالت انصاف کی طرف سے جنگ کے ہتھیار کے طور پر بھوکا مارنے کی روش کی ممانعت ، صیہونی غاصب حکومت کی نسل کشی کی پالیسی کی تصدیق کرتی ہے۔