غزہ میں بارشوں سے نولاکھ بے گھر افراد متاثر
غزہ کی شہری دفاع کے ادارے نے آج اعلان کیا کہ نولاکھ بے گھر افراد حالیہ بارشوں کے نتیجے میں متاثر ہوئے ہیں اور انہیں خیمے جیسی مناسب پناہ گاہوں کی ضرورت ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: دریں اثناحماس کے ترجمان حازم قاسم نے جمعہ کی شب الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی حکومت انسانی امداد اور ضروری اشیاء کے داخلے کو روک کر غزہ کے عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
حازم قاسم نے بین الاقوامی برادری کے طرز عمل پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پٹی شدید سردی کی لہر میں المیے کا سامنا کر رہی ہے لیکن عالمی برادری خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے
تحریک حماس کے ترجمان نے آخر میں تاکید کے ساتھ کہا کہ غزہ کے المیے کو روکنے اور اس علاقے کے عوام کو بچانے کے لئے عربی و عالمی سطح پر ٹھوس اور عملی موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے سات اکتوبر دوہزار تیئس سے تحریک حماس کو ختم کرنے اور اس علاقے سے صیہونی قیدیوں کو واپس لانے کے دو اصلی ہدف کے تحت غزہ کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا لیکن وہ اپنے ان دونوں اہداف میں ناکام ہوئی اور اپنے قیدیوں کے تبادلے کے لئے تحریک حماس کے ساتھ سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہوئی ۔
تحریک حماس نے نو اکتوبر کو ایک بیان جاری کر کے غزہ پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر سمجھوتے کا اعلان کیا تھا
صیہونی حکومت کی فوج نے بھی دس اکتوبر دوہزار پچیس کو سرکاری طور پر اس سمجھوتے پر عمل درآمد شروع ہونے کی خبر دی اور اعلان کیا کہ سمجھوتے کی بنیاد پر صیہونی فوجی غزہ پٹی کے مخصوص علاقوں میں تعینات رہیں گے اور جنوب سے شمال کی جانب آمد و رفت صرف الرشید روڈ اور صلاح الدین سڑک سے ہی مجاز ہوگی
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت جنگ بندی سمجھوتے کی شقوں پر عمل درآمد کے پہلے مرحلے میں رخنہ اندازی کر رہی ہے اور اس کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔