شیعہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے دھرنا جاری
شیعہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے کراچی میں پاکستان کے صدرعارف علوی کی رہائشگاہ پر دیا جانے والا دھرنا آج ساتویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔
احتجاجی دھرنے کے مقام پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ہمراہ شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت مسلمین، آئی ایس او، پیام ولایت فاونڈیشن سمیت دیگر شیعہ اداروں کے کارکنان بھی لاپتہ افراد کے بازیابی کے لئے احتجاجی دھرنے میں شریک ہیں۔
دھرنے سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ شیعہ لاپتہ افراد کے مسئلہ پر ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے، یہ کہاں کا قانون ہے کہ ریاستی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں محب وطن قوم کے فعال افراد کو لاپتہ کر رہی ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ عدالت کے کہنے کے باوجود بھی کوئی ایجنسی ان افراد کی موجودگی کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔
مقررین نے کہا کہ ہم نے روز اول سے کہا تھا کہ اگر ہمارے لاپتہ افراد میں سے کسی نے آئین پاکستان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے تو اس کو عدالت میں پیش کرکے اس کے خلاف ثبوت فراہم کئے جائیں، ورنہ ان افراد کو بغیر الزام کے غائب رکھنا دنیا کی نمبر ون ایجنسی ہونے کے دعویدار ادارے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
دوسری جانب شیعہ تنظیموں کی جانب سے شیعہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جیکب آباد پریس کلب کے سامنے احتجاج اور علامتی بھوک ہڑتال کی گئی۔
شیعہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے شیعہ تنظیموں کی جانب سے علامہ مقصود ڈومکی کی قیادت میں پریس کلب تک احتجاجی جلوس نکالا گیا، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
مظاہرین نعرے لگاتے ہوئے پریس کلب پہنچے جہاں علامہ مقصود ڈومکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیعہ گمشدہ افراد کو جلد ظاہر کیا جائے اور ان کے اہل خانہ کے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔