Sep ۲۵, ۲۰۱۹ ۱۱:۲۳ Asia/Tehran

پاکستان کے وزیر اعظم نے ایک بار پھر کشمیر کی صورتحال پرعالمی برادری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

 پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے نیویارک میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کیوبا کے بحران کے بعد دو جوہری طاقتیں اس وقت مسئلہ کشمیر کی وجہ سے آمنے سامنے ہو گئی  ہیں جو ناقابل تصور ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ میں عالمی برادری سے مایوس ہوا ہوں کیونکہ اگر 80 لاکھ یورپی اس طرح 50 روز تک محصور ہوتے، یہودی محصور ہوتے یا صرف 8 امریکی محصور ہوتے تو کیا ردعمل ایسا ہی ہوتا، ابھی تک نریندرمودی پر اس محاصرے کے خاتمے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل کو کچھ کرنا ہے تو اب وقت ہے کیونکہ کشمیر کے عوام اس لیے مشکلات کا شکار ہیں کہ سلامتی کونسل ان کو حق خود ارادیت دلانے کے اپنے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کروا سکی ان کی 11 قراردادیں ہیں اس لیے یہ اس کی ذمہ داری ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 50 روز سے 80 لاکھ افراد محصور ہیں یہ غیر انسانی ہے اس لیے سلامتی کونسل کردار ادا کرے اور دوسری بڑی وجہ دو جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک آمنے سامنے ہیں جو ناقابل تصور ہے اور سلامتی کونسل کو مداخلت کرنا پڑے گا۔

پاکستان کےوزیراعظم نے دعوی کیا کہ ہندوستان نے کشمیریوں کو کنٹرول کرنے کے لیے 9 لاکھ فوجیوں کو وہاں تعینات کررکھا ہے، عالمی برادری کہاں ہے، عالمی قوانین کہاں ہیں اور میں خدشات کا اظہار کرچکا ہوں کہ یہ بحران کا آغاز ہے کیونکہ کرفیو ہٹنے کے بعد کیا ہوگا کچھ معلوم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد او آئی سی کا اجلاس ہے، ہم تمام مسلم قیادت کو جمع کریں گے اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ کشمیری مشکل میں ہیں اور وہ مسلمان ہیں اس لیے مسلم دنیا پر لازم ہے کہ وہ ایک موقف اپنائیں ۔

ٹیگس