Sep ۳۰, ۲۰۲۱ ۱۰:۰۰ Asia/Tehran
  • امریکی سینیٹ میں پیش کئے گئے بل پر پاکستان کا سخت رد عمل

پاکستان نے امریکی سینیٹ میں پیش کئے گئے بل پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

پاکستان کے ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار نے امریکی سینیٹرز کی جانب سے افغانستان سے متعلق پیش کردہ بل پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سینیٹ میں مسودہ قانون میں پاکستان کے بارے میں جو باتیں کہی گئی ہیں وہ مکمل طور پر بلاجواز ہیں اور تمام حوالہ جات پاک، امریکہ تعاون کی روح کے منافی ہیں۔

عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ کیپیٹل ہل پر امریکی انخلا پربحث دیکھی، امریکی سینیٹ میں ریپبلکنز کے گروپ کا پیش کردہ مسودہ قانون اسی بحث کا رد عمل لگتا ہے۔

پاکستان کے ترجمان دفترخارجہ کے مطابق مسودہ قانون میں پاکستان کے بارے میں تمام حوالہ جات مکمل طور پر بلاجواز ہیں، پاکستان نے 2001ء سے افغانستان پر امریکہ کے ساتھ مسلسل تعاون کیا۔ پاکستان نے افغان امن عمل میں سہولت، افغانستان سے امریکہ سمیت غیرملکی انخلاء میں مدد کی۔

عاصم افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے متواتر کہا کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں، بل کی صورت ایسا جبری نقطہ نظر کسی صورت معاون نہیں، افغانستان میں طویل مدتی پائیدار امن کا واحد طریقہ مل بیٹھنا اور مذاکرات ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی سینیٹ میں پیش کیے گئے بل میں طالبان حکومت سمیت ان کی مدد کرنے والے ممالک پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بل میں اس بات کا بھی جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے 2001 سے 2020 تک طالبان کی پناہ گاہوں، تربیت ار منصوبہ بندی سمیت کس کس طرح کی مدد کی۔

قانونی ماہرین نے اس بل کے تناظر میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان سمیت ایسے تمام ممالک پر پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں جن کے بارے میں امریکہ سمجھتا ہے کہ ان ممالک نے طالبان کی کسی بھی شکل میں حمایت، معاونت اور مدد کی ہے۔

ٹیگس