پنجاب اسمبلی میں لوٹوں کی بارش، ڈپٹی اسپیکر زخمی
پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہونے والے اجلاس میں تحریک انصاف کی خواتین لوٹے لے کر ایوان میں پہنچ گئیں۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج جونہی شروع ہوا تو مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے ایوان میں رنگین لوٹے لہرائے اور شور شرابا کیا اور پھر اسپیکر کی ڈائس کو گھیرے میں لے لیا اور بعض اطلاعات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری پر لوٹے بھی اچھالے گئے جس سے وہ معمولی زخمی بھی ہوئے اور سکیورٹی اہلکاروں نے انھیں بہ حفاظت اسمبلی ہال سے باہر نکالا اور ایوان ’لوٹے لوٹے‘ کے نعروں سے گونج اُٹھا ۔
اسپیکر ڈائس پر تحریک انصاف کی خواتین نے قبضہ کرلیا۔ سعدیہ سہیل کی قیادت میں خواتین اراکین اسپیکر کی نشست پر دائیں بائیں قبضہ کرکے کھڑی ہوگئیں ۔ حکومتی اراکین کہہ رہے ہیں کہ لوٹوں کو ووٹ کاسٹ نہیں کرنے دیں گے، بلے کے نشان پر جیت کر شیر کو کیسے ووٹ دے سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الہی نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کیسے ایوان کے اندر داخل ہوئی، ملکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا ، اس کا ذمہ دار آئی جی پنجاب ہے اس کو ایوان میں بلا کر ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، آئی جی کو ایک ماہ کی سزا دی جائے گی۔
پرویز الہی اور حکومتی اراکین کے شدید احتجاج پر پولیس ایوان سے واپس نکل گئی۔
اس قسم کی ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس کی کارروائی روک دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ حمزہ شہباز مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار ہیں جبکہ پرویز الہٰی کو اپنی جماعت ق لیگ کے ساتھ پی ٹی آئی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
پرویز الہٰی کی جانب سے 189 ارکان کی حمایت کا دعویٰ سامنے آیا ہے جبکہ حمزہ شہباز شریف نے 200 سے زائد ارکانِ اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ناراض گروپ اور پیپلز پارٹی کی حمایت انہیں حاصل ہے۔