May ۰۸, ۲۰۲۲ ۰۰:۲۴ Asia/Tehran
  • عمران خان کی حامیوں سے سڑکوں پر نکلنے اور احتجاج کرنے کی اپیل

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک اپنے کارکنوں سے مہم کے لیے تعاون مانگتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ حکومت گرانے کے خلاف مظاہرے اور سوشل میڈیا مہم چلائیں اور اپنے نمائندوں سے سوال کریں۔

سمندر پار پاکستانیوں سے ورچوئل خطاب میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جس طریقے سے ملک میں ہونے والی سازش کے خلاف جو احتجاج کیا ہے اس پر ملک کی طرف سے آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں ایک فیصلہ ہوا، ان کو پاکستان میں آزاد فیصلے کرنے والی حکومت کی عادت نہیں ہے، میں کبھی بھی امریکا، یورپ، انگلینڈ کے خلاف نہیں رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک اور قوم کے خلاف بڑا کمزور اور تنگ نظر شخص ہوسکتا ہے، قومیں اچھی اور بری ہوسکتی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے میرے اچھے تعلقات تھے لیکن بدقسمتی سے امریکیوں کو عادت تھی کہ وہاں ان کا حکم ہوتا تھا اور یہاں سیلوٹ مارا جاتا تھا اور ان کی ہر خواہش پوری کی جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب دہشت گردی کے خلاف جنگ ہوئی، پاکستان کا نائن الیون سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن ہمیں اس کے اندر دھمکی سے شامل کیا گیا، آرمیٹیج نے پرویز مشرف کو پتھری کے زمانے میں بھیجنے کی دھمکی دی تو وہ اس کو دباؤ نہیں لے سکا اور ایک دھمکی میں ملک کو شامل کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پھر گرتے گئے اور ان کے مطالبات بڑھتے گئے، ان کے کہنے پر قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی، قبائلی علاقوں سے جہاد لڑا گیا تھا جب سوویت یونین کے خلاف ہم نے ان کی مدد کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقے کے لوگوں کو ہم نے کہا تھا کہ جہاد اچھی چیز ہے، ہمارے پڑوسی ملک میں غیرملکی آئے ہیں تو ان کے خلاف لڑنا جہاد ہے، اب جب امریکی وہاں آئے تو انہی لوگوں کو کہہ رہے تھے سوویت یونین کے خلاف جہاد تھا لیکن اب دہشت گردی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ ہمارے خلاف ہوگئے اور پاکستان نے امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے بھاری قیمت ادا کی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیٹو اور اتحادیوں کے جتنے فوجی مارے گئے ان سے تین گنا ہمارے فوجی جاں بحق ہوئے اور 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین ہمارا پڑوسی اور ابھرتی ہوئی طاقت ہے، ان سے تعلقات ہمارے مفاد میں ہیں اور یہاں پر مسئلہ آیا، پھر روس سے دعوت ملی تو اس پر وہ ناراض ہوگئے۔

 

 

ٹیگس