اسلام آباد ہائیکورٹ کی پھٹکار کے بعد لاپتہ شہری کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بازیاب ہونے والے لاپتہ شہری، کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کو، تفتیش مکمل کرکے بائیس ستمبر تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان سے موصولہ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس نے لاپتہ شہری حسیب حمزہ کو بدھ کو آئی ایچ سی میں پیش کردیا۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ حسیب حمزہ کو بازیاب کرا کے، بدھ کو عدالت کے روبرو پیش کرے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ اگر بدھ کو لاپتہ شہری حسیب حمزہ کو بازیاب کراکے عدالت میں پیش نہ کیا جاسکا، تو آئی ایس آئی، آئی ایم اور انٹیلیجنس بیورو آئی بی کے حکام، عدالت میں حاضر ہوکر، ریاست کی ناکامی کی وضاحت پیش کریں۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے بدھ کو حسیب حمزہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کیا تو عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی اسلام آباد اس کیس میں دس دن کے اندر تفتیش مکمل کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔
واضح رہے کہ لاپتہ افراد کے کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو عدالت میں طلب کر لیا تھا۔ عدالت میں شہباز شریف کی یقین دہانی کے بعد لاپتہ شہری حسیب حمزہ کو پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر بازیاب کرا لیا اور بدھ کو عدالت میں پیش کردیا۔
دوسری طرف لاپتہ ہونے کے چھے سال بعد ایم کیو ایم کے ایک لاپتہ رکن کی لاش ملی ہے۔ لاش ملنے کے بعد ایم کیو ایم نے اس کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے ایک رکن عرفان بصارت کو چھے سال قبل کراچی کی آئی بی کالونی سے گرفتار کیا گیا تھا۔