افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی
اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار ہاتھ میں سنبھالنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 51 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز (جسے پیس بھی کہا جاتا ہے) نےدہشت گردی کے گزشتہ ایک سال کے اعداد وشمار کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ 19 اکتوبر کو شائع کی ہے جس کے مطابق 15 اگست 2021 سے 14 اگست 2022 تک پاکستان میں 250 دہشت گردانہ حملے ہوئے اور جن میں 433 افراد ہلاک اور 719 زخمی ہوئے اور اس طرح سے گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال دہشت گردی کے واقعات میں 51 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پیس تھینک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد پاکستان میں سیکورٹی صورتحال بگڑ رہی ہے اور یہ بگڑتی صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان کو مستقبل میں دہشت گردی کی ایک اور بڑی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
افغانستان میں متحرک دہشت گرد گروہ طالبان کے حکومت ہاتھ میں لینے کو ایک بڑی کامیابی اور پروپیگنڈہ کے لئے استعمال کرکے سینٹرل ایشیا، جنوبی ایشیاء اور پوری دنیا میں مسلمانوں کو اپنی جانب ترغیب دے رہے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نے صرف داعش خراسان نامی دہشت گرد گروہ کے خلاف کارروائی کی ہے کیونکہ وہ طالبان حکومت کو چیلنج کر رہے تھے جب کہ بہت سے تحریک طالبان پاکستان کے عناصر ابھی دوبارہ پاکستان میں واپس داخل ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ سوات اور شانگلہ کے عوام نے طالبان کے دوبارہ زور پکڑنے کے خلاف مظاہرے کئے ہیں اور اس کے علاوہ طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد 3 لاکھ مزید افغان پناہ گزین پاکستان میں داخل ہوکر پناہ لئے بیٹھے ہیں جبکہ پاکستانی پارلیمنٹ میں اس موضوع کے بارے میں بحث بھی کی جا رہی ہے۔