پاکستان کو افغانستان کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت
خارجہ تعلقات کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے پاکستان کے سینیٹر فاروق نائیک نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: کابل میں پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ پر قاتلانہ حملے کے بعد سینیٹر فاروق نائیک کی سربراہی میں خارجہ تعلقات کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر نائیک نے اس حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا جو اس ماہ کابل میں پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ عبیدالرحمان نظامانی پر کیا گیا جس میں ان کا محافظ زخمی ہو گیا تھا۔
سینیٹر فاروق نائیک نے افغان پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت کے حوالے سے اجلاس میں کہا کہ ہم افغانستان کے ترجمان کے طور پر دنیا میں مغربی ممالک کی خواہشوں کے خلاف عمل کرتے رہے ہیں لیکن دوسری طرف افغان حکومت کھلم کھلا پاکستان کی مخالفت کرتی ہے اور اس نے ہم پر اپنی بندوقیں تان لی ہیں جو بہت بڑی بدقسمتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی مغربی سرحد پر ہونے والی جھڑپیں ہندوستان سے لگنے والی سرحد سے بھی کافی زیادہ ہیں۔
پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں خارجہ تعلقات کمیٹی کے سیکرٹری اسد مجید نے کہا کہ افغانستان میں استحکام پاکستان کی لازمی ضرورت ہے اور پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے کیونکہ افغانستان میں بدامنی پاکستان کو متاثر کرتی ہے۔
انہوں نے کابل میں پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ پر حملے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ عبدالرحمان نظامانی اس وقت سفارت خانے کے باغ میں چہل قدمی کر رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔ سو میٹر کے فاصلے سے ان پر تقریبا سو فائر کئے گئے جو سفارت خانے کے سامنے والی عمارت کی آٹھویں منزل سے ہو رہے تھے۔ انہوں نے طالبان حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک مشکوک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں نیز اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔