Feb ۰۱, ۲۰۲۳ ۱۸:۴۴ Asia/Tehran
  • امریکہ کی جنگ میں شرکت کا تحفہ ہمیں دہشت گردی کی صورت میں ملا: عمران خان

عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ کی جنگ میں شرکت کا تحفہ ہمیں دہشت گردی کی صورت میں ملا ہے۔

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عوام سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں بہت دردناک اور تکلیف دہ سانحہ ہوا ہے اور دہشت گردی پر پھر سے بات چیت شروع ہو گئی ہے، دہشت گردی میں آہستہ آہستہ کمی آئی اور ہم پھر اس میں اضافہ شروع ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے 20 سال سے ایک عذاب بھگت رہے ہیں، ہم نے افغان جہاد لڑا اور یہ سارا افغان جہاد قبائلی علاقوں سے لڑا گیا لیکن اس میں القاعدہ جیسے گروپس کے افراد بھی جاتے تھے لیکن قبائلی علاقے کے لوگوں نے اس میں بڑے پیمانے پر شرکت کی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 2001 کے بعد جب جنرل مشرف نے فیصلہ کیا کہ ہم امریکہ کی جنگ میں شامل ہوں گے تو پروپیگنڈا سے کسی کی جنگ کو اپنی جنگ بنایا گیا، میں تب سے کہتا گیا کہ یہ ہماری جنگ نہیں تھی، اس کی دو وجوہات تھیں جس میں پہلی یہ تھی کہ ہم نے کہا کہ افغانستان میں جو بھی قبضہ کرے گا اس کے خلاف لڑنا جہاد ہے جسے قوم نے بھی قبول کیا، ہم نے شرکت بھی کی اور مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں اس سے ڈالرز بھی آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب 2001 میں امریکا افغانستان آنے کا فیصلہ کرتا ہے تو جن قبائلیوں نے سوویت یونین کے خلاف جانوں کی قربانیاں دیں ہم نے ان سے کہا کہ اگر اب آپ امریکیوں کے خلاف لڑے تو یہ دہشت گردی ہو گی، سب کو پتا تھا کہ اس کا ردعمل آئے گا۔

عمران خان نے کہا کہ جب ہم نے قبائلی علاقے میں فوج بھیجی تو وہاں سے مسئلے شروع ہوئے، جو لوگ افغانستان میں امریکی مداخلت کو غلطی سمجھتے تھے انہیں بہت غصہ آیا، سارے پشتون علاقے کے عوام نے اسی ناراضی کے سبب 2002 کے الیکشن میں ایم ایم اے کو ووٹ دیا کیونکہ ایم ایم اے واحد پارٹی تھی جو یہ کہہ رہی تھی کہ امریکا نے غلط کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جیسے جیسے امریکہ کی جنگ میں پڑتے رہے اس کا ردعمل دہشت گردی کی شکل میں آتا رہا، آہستہ آہستہ پاکستان میں دہشت گردی اور شدت پسندی بڑھتی گئی اور مجھے افسوس  سے کہنا پڑتا ہے کہ جب میری طرح کے لوگ کہتے تھے کہ یہ غلط ہو رہا ہے تو مجھے طالبان خان کہا گیا، میں بار بار کہتا تھا کہ کوئی فوجی حل نہیں ہے کیونکہ افغانستان والے کسی باہر والے تسلیم ہی نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2006 سے ڈرون حملے شروع ہو گئے جو آہستہ آہستہ بڑھتے گئے، ڈرون حملوں میں زیادہ تر معصوم لوگ مارے جاتے تھے اور وہ بدلہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور پولیس سے بدلہ لیتے تھے۔

ٹیگس