پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کیس کا فیصلہ کل صبح سنایا جائے گا
پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات میں ممکنہ التوا پر ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے محفوظ کرلیا جو کل صبح گیارہ بجے سنایا جائے گا۔
سحر نیوز/ پاکستان: سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس میں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو کل صبح 11 بجے سنا دیا جائیگا۔
اب سے تھوڑی دیر قبل پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن از خود نوٹس پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس میں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو کل صبح 11 بجے سنا دیا جائیگا۔
گزشتہ روز سماعت کرنے والے 9 رکنی لارجربینچ سے 4 اراکین کے خود الگ ہونے کے بعد 5 رکنی بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔
آج سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل شہزاد الہیٰ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے اعتراض کیا کہ عدالتی حکم میں سے سپریم کورٹ بار کے صدر کا نام نکال دیا گیا تھا، سپریم کورٹ بار ایسویشن کو ادارے کے طور پر جانتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو عدالت میں لکھوایا جاتا ہے وہ عدالتی حکمنامہ نہیں ہوتا، جب ججز دستحط کردیں تو وہ حکمنامہ بنتا ہے۔
اس دوران اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر عابد زبیری، اسپیکرز کے وکیل علی ظفر ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری، جے یو آئی (ف) کے وکیل کامران مرتضیٰ، صدر پاکستان کے وکیل سلمان اکرم راجا، اٹارنی جنرل شہزاد الہیٰ نے دلائل دیئے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ نگران حکومت کی تعیناتی اور الیکشن کی تاریخ پر گورنر کسی کی ایڈوائس کاپابند نہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جہاں صوابدیدی اختیار ہو وہاں کسی ایڈوائس کی ضرورت نہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسمبلی تحلیل کا نوٹیفکیشن کون کرے گا ؟ عابد زبیری نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل کا نوٹیفکیشن سیکرٹری قانون نے جاری کیا۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے اعتراض کیا کہ عابد زبیری درخواست گذار کے وکیل ہیں، بار کی نمائندگی نہیں کرسکتے، عابد زبیری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار کا وکیل ہوں، کسی سیاسی جماعت کا نہیں، سپریم کورٹ ماضی میں قرار دے چکی ہے انتخابات 90 روز میں ہی ہونے ہیں۔