Apr ۰۸, ۲۰۲۳ ۱۳:۴۸ Asia/Tehran
  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر: صدر پاکستان

صدر پاکستان نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023ء آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کے لیے پارلیمنٹ کو واپس بھجوادیا ہے۔

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی میڈیا کے مطابق ایوان صدر کے پریس ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر پاکستان نے کہا کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے۔ بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی (colourable legislation)  ہونے پر  عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ میرے خیال میں اس بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پوری کرنے اور دوبارہ غور کرنے کے لیے واپس کرنا مناسب ہے۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تسلیم شدہ قانون تو یہ ہے کہ آئینی دفعات میں ایک عام قانون سازی کے ذریعے ترمیم نہیں کی جاسکتی۔ آئین ایک اعلیٰ قانون ہے ، قوانین کا باپ ہے۔ آئین کوئی عام قانون نہیں ، بلکہ بنیادی اصولوں، اعلیٰ قانون اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے۔ آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو  عدالتی کارروائی اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے کے لیے قوانین بنانے کا اختیار دیتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔

اس بل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کیلئے صدر کو بھیجا گیا تھا۔

بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بنچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے، نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق مل گیا، یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی فیصلوں کو چیلنج کر سکیں گے۔

ٹیگس