Jul ۲۵, ۲۰۲۳ ۱۹:۱۶ Asia/Tehran
  • پاکستان: نگراں حکومت کے اختیارات بڑھانے کی کوشش ناکام

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم پیش کی گئیں ۔

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی میڈیا کے مطابق حکومت نے نگراں سیٹ اَپ کو مزید اختیارات دینے کے لیے ارکان کو اعتماد میں لیے بغیر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم پیش کردیں جس پر اتحادی اور اپوزیشن ارکان برہم ہوگئے اور اعتماد میں لیے بغیر ترامیم منظور کرنے سے صاف انکار کردیا۔

سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے آج ہونے والی قانون سازی پر اعتراض اٹھادیا اور حکومت کی طرف سے قانون سازی کے اس طریقہ کار پر برس پڑے۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے رضا ربانی کی حمایت کی اور کہا کہ میں رضا ربانی کے موقف کی حمایت کرتا ہوں، آج کوئی قانون سازی نہ کریں اور اسے دودن کے لیے مؤخر کریں تاکہ ہر کوئی بلز اور ترامیم پڑھ کر اپنا شامل کرے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کو مزید بے توقیر نہ کریں، آج پارلیمان کو بھیڑوں کی طرح ہانکا جارہا ہے اور بھیڑوں کو نہیں پتا ہوتا کہ انہیں ذبح کرنے کے لیے کہاں لے جایا جارہا ہے، عوام میں پارلیمان بے توقیر ہورہی ہے، اسپیکر رولنگ دیں کہ جو قانون سازی کی ترامیم نہیں ملیں انہیں مؤخر کیا جائے، ہماری پارلیمان کی حیثیت اب ہاں یا نہ کرنے کی رہ گئی ہے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آج قومی وقار کی بات کی جارہی ہے مگر پہلے کہا جاتا تھا کہ آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے، گزشتہ دور میں ایسا ہوتا رہا ہے، سیٹیں تبدیل ہونے کے باوجود پارلیمان کا جنازہ نکل رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم چائے پینے آئے ہیں یہاں اور واپس چلے جائیں گے، یہ کیسا ایجنڈا ہے جو یہاں آکر پتا چلتا ہے ہمیں کل بھی منظور نہیں تھا کہ پارلیمنٹ کے ارکان کو ہانک کر لایا جائے اور ہمیں آج یہ بھی منظور نہیں کہ ان سے انگوٹھا لگوایا جائے۔

خواجہ آصف نے تقریر کی اور اس میں تحریک انصاف کے اراکین پر تنقید کی جس پر تحریک انصاف کے سینیٹرز نے احتجاج شروع کردیا اور پی ٹی آئی کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے، اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابہ کردیا جن میں بڑی تعداد خواتین سینیٹرز کی تھی۔

مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دوہزار اٹھارہ کے الیکشن پر سیاسی جماعتوں کو بڑے اعتراضات تھے، الیکشن ایکٹ کی تمام ترامیم اتفاق سے منظور ہوئی تھیں، الیکشن ایکٹ ہمارے دل کے قریب ہے دوہزار اٹھارہ کے الیکشن میں شفافیت کی کمی تھی، وقت کے ساتھ ساتھ قانون سازی کرنی پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں کوئی ایسی جماعت نہیں جس کی حاضری نہ ہو، کامران مرتضیٰ صاحب نے ایک میٹنگ تک نہیں چھوڑی اور آج کہتے ہیں ایوان کو بلڈوز کیا جارہا ہے۔

اسپیکر نے انتخابی اصلاحات بل کل تک موٌخر کرنے پر مشاورت کی، بعدازاں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

ٹیگس