افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ واپس لیا جائے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے نگران وزیراعظم کو ایک خط ارسال کر کے پناہ گزینوں خصوصا قانونی دستاویزات نہ رکھنے والے افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: جنوبی ایشیا میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے علاقائی دفتر نے پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کو نکالنے کا سلسلہ بند کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان کے اس فیصلے سے شدید سردی کے موسم میں افغان پناہ گزینوں کو بے گھر ہونے، روزگار سے محروم ہونے، ابتدائی خدمات تک رسائی نہ ہونے اور افغان خاندانوں کے افراد کے ایک دوسرے سے بچھڑ جانے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی وزیراعظم سے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں پناہ گزینوں کی میزبانی جاری رکھیں۔
اس سے قبل بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کے نکالے جانے پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔ لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پرعملدرآمد کے سلسلے میں پرعزم ہیں۔
پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سر فراز بگٹی نے ایک بار پھر وارننگ دی ہے کہ مقررہ مدت یعنی یکم نومبر کے بعد غیر قانونی پناہ گزینوں کو گرفتار کر کے انہیں ملک سے نکال دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 10 لاکھ ہے، 7 لاکھ 75 ہزار افغان غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے۔ ان میں 3 لاکھ سے زیادہ وہ افغان شہری ہیں جو طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان آئے جبکہ صوبے بلوچستان میں مقیم افغان باشندوں کی تعداد ساڑھے 8 لاکھ کے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان میں سے ڈھائی لاکھ غیر قانونی مقیم ہیں۔