Oct ۱۵, ۲۰۲۴ ۱۱:۴۱ Asia/Tehran
  • پنجاب کے مختلف شہروں میں طالبہ سے مبینہ زیادتی پر احتجاجی مظاہرے

پنجاب کے مختلف شہروں میں طالبہ سے مبینہ زیادتی اور طالبات کو ہراساں کرنے کے خلاف طلبہ کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

سحر نیوز/ پاکستان: طلبہ نے پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا اور انہوں نے مطالبات پر مبنی پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں۔

پلے کارڈ پر ’ہم انصاف چاہتے ہیں‘ درج ہے۔

احتجاج کرنے والوں میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور نجی کالج کے سابق طالب علم بھی شامل ہیں ۔ چیئرنگ کراس مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔

ادھر جہانیاں اور ملتان میں بھی طلبہ نے احتجاجی جلوس نکالے ۔ ملتان میں بوسن روڈ پر کالج کے طلبہ نے کالج میں توڑ پھوڑ کی اور فرنیچر کو نقصان پہنچایا، جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کر کے کئی طلبہ کو حراست میں لے لیا ۔ دوسری جانب ظفروال میں طلبہ نے چوک پر ٹائر جلا کر ٹریفک بند کر دیا۔

واضح رہے کہ لاہور کے نجی کالج پنجاب گروپ آف کالجز (پی جی سی) میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تاحال تصدیق نہ ہوسکی جبکہ پنجاب کی وزیر اعلی مریم نواز نے ایک تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔

کل بھی بڑی تعداد میں طلبہ نے مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاج  کیا جو تصادم میں بدل گیا جس کے دوران 24 طلباء اور 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعوی کیا کہ نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس پر پولیس نے فوری ایکشن لیا اور ملزم سیکورٹی گارڈ کو فوری حراست میں لیا، پولیس حراست میں موجود سکیورٹی گارڈ واقعہ سے انکاری ہے، تاہم واقعے کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

طلباء کا الزام ہے کہ واقعہ بیسمنٹ میں پیش آیا، کیمرے توڑ کر ان کی ویڈیو ضائع کردی گئی ہے۔ ڈائریکٹوریٹ کالجز پنجاب نے گلبرگ کے نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کردی ۔

ٹیگس