امن معاہدے پر دستخط، کامیاب مذاکرات اور حکومت کی یقین دہانی کے بعد دھرنے ختم
علامہ راجاناصرعباس نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے نیو ایئر نائٹ پر جشن کے بجائے لاشیں گرائی گئیں، بلاول نے تحقیقات نہ کرائیں تو مقدمہ درج کرائیں گے۔
سحرنیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے علاقےکرم کی صورت حال پر معاہدہ طے ہونے کے بعد مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے ملک بھر میں جاری دھرنے ختم کرنے کا اعلان ہوگیا ہے، جس کے بعد اسلام آباد، لاہور، ملتان، کوئٹہ، گلگت بلتستان اور کراچی کے مختلف مقامات پر جاری دھرنے بھی ختم کردئے گئے ہیں اور سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں۔ لیکن کرم کی مین شاہراہ تاحال بند ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجاناصرعباس نے خیبرپختونخوا کے علاقے کرم میں دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد پر زور دیتے ہوئے ملک بھر میں جاری دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا۔
علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے ضلع کرم کے راستے بند تھے اور علاقہ مشکلات کا شکار تھا، ادویات بند ہونے کی وجہ سے لوگ مر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کرم کا علاقہ غزہ کا منظر پیش کررہا تھا، پھر ان مظلوموں کی آواز بننے کا فیصلہ کیا گیا، اس لیے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا اور کراچی سے لے کر گلگت بلتستان تک دھرنے دیئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں دھرنے ہوئے، خواتین بچوں اور بوڑھوں نے بھی احتجاج کیا جبکہ کراچی میں امن پسند لوگوں پر گولیاں فاشسٹ وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ نے چلائیں۔
علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ بلاول بھٹو اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چہرے پر کالک مل دی گئی، شبیہ حیدر زیدی سمیت کسی کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے نیو ایئر نائٹ پر جشن کے بجائے لاشیں گرائی گئیں، بلاول نے تحقیقات نہ کرائیں تو مقدمہ درج کرائیں گے۔
علامہ راجا ناصر عباس نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آج تمام دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں، ہفتے کو 70 سے 80 گاڑیاں راشن ادویات لے کر جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلع کرم میں لوگ دھرنے پر پہلا کانوائے پہنچنے تک بیٹھے رہیں گے۔
قبل ازیں کوہاٹ میں گرینڈ جرگے میں ضلع کرم کے دونوں فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کردیے تھے، جس کے تحت دونوں فریق قیام امن کے لیے حکومت اور مقامی انتظامیہ کا ساتھ دیں گے۔
کرم امن جرگہ کے معاہدے کے مطابق فریقین کرم میں نجی بنکرز ختم اور اسلحہ جمع کرنے کے پابند ہوں گے تاہم قیام امن کے بعد ہی حکومت کرم جانے والے راستے کھولے گی۔
حکومت 399 ارکان پر مشتمل خصوصی فورس بھی قائم کرے گی جو کرم کے راستوں کی سیکیورٹی یقینی بنائے گی، خصوصی سیکیورٹی فورس کے قیام کا فیصلہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا تھا۔
واضح رہے کہ کرم میں ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے، کینسر، شوگر، بلڈ پریشر اور دل سمیت دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، سول سوسائٹی کے مطابق معیاری علاج نہ ملنے کی وجہ سے اب تک 132 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کا ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا مشکل ہے، موبائل سروس بند ہونے کے نتیجے میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔
وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹڑ سیف کا کہنا ہے کہ ہفتے کو کرم کی جانب قافلے روانہ کیے جائیں گے، پہلے کانوائے کے ذریعے سڑک پر آمد و رفت ہوگی۔