Sep ۲۵, ۲۰۲۵ ۱۵:۵۰ Asia/Tehran
  • پاکستان کے سابق جنرل : سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے سے،  تہران-ریاض-اسلام آباد تعاون میں مدد ملےگی

پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کو برطانیہ کے لیے مسافر اور کارگو پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی ہے

سحرنیوز/پاکستان: پاکستانی فوج کے ایک سابق جنرل نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے ملک کے دفاعی معاہدے کو علاقائی ممالک بالخصوص اسرائیل سے درپیش مشترکہ خطرات کو بہتر طور پر سمجھنے کا ایک عنصر قرار دیا ہے۔

 پاکستان میں دفاعی امور کے ممتاز مبصر جنرل انعام الحق نے انگریزی زبان کے اخبار ایکسپریس ٹریبیون میں پاکستان سعودی دفاعی معاہدے پر ضروری وضاحتوں کے عنوان سے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیل نے ہمیشہ سعودی عرب کو ابراہیم معاہدے میں گھسیٹنے کی کوشش کی ہے، لیکن تل ابیب کے جارحانہ رویے اور دو ریاستی حل سے رو گردانی کے سبب اسرائیل اپنا یہ مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے مضمون میں مزید کہا کہ سعودی عرب کی پاکستان کے ساتھ باہمی دفاعی انتظامات کی کوششیں، ایک دستیاب متبادل کے طور پر، حقیقت پر مبنی ہیں۔ 

ریاض کے اسلام آباد کے درمیان کی جڑیں بہت گہری ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان کثیر جہتی دفاعی تعاون، تعاون اور پیداواری تعلقات ہیں۔

انعام الحق نے قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے بعد دوحہ میں عرب اسلامی سربراہان مملکت کے حالیہ ہنگامی سربراہی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بہت سے مسلم رہنماؤں بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران نے اسرائیلی جارحیت میں اضافے کے تناظر میں رکن ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد کو مضبوط بنانے پر زور دیا، لہذا اسرائیل کے خطرے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی موجودہ حالات میں اسرائیل خطے میں ایک مشترکہ خطرہ ہے لہذا مسلم ممالک کو خطرات کا جواب دینے کے لیے ایک مشترکہ میکانزم تیار کریں۔ لہٰذا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ خطے میں اسرائیل کی سرکشی کو بریک لگانے کا ایک اہم عنصر ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے سابق فوجی عہدیدار کا۔کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسرائیلی جارحیت کا شکار ہے، تہران بیک وقت بعض ممالک کے دوہرے رویے سے واقف ہے جس کی وجہ سے یہ ممالک جارحیت میں اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔

 اس لیے ایران، اسرائیل کے خلاف سیکورٹی اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے اسلامی اتحاد پر زور دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہت سے لوگ اسرائیلی جارحیت اور دھمکیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ اس لیے مغربی ملکوں یا دیگر مخالفین حتیٰ کہ نیٹو کو بھی خطے کے ممالک کے درمیان نئے دفاعی انتظامات پر تنقید کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ ایک درست معاہدہ ہے اور صرف دفاعی نوعیت کا ہے۔

انعام الحق نے مزید کہا کہ اسرائیل کے باغیانہ رویے اور معاندانہ ارادوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں جیواسٹریٹیجک صف بندی بڑی حد تک بدل گئی ہے۔ تہران ریاض اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کی روح کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس بنیاد پر ہم اس کی تشریح کر سکتے ہیں کہ ایسے دفاعی معاہدوں سے ایران، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان صف بندی اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کل نیویارک میں اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کہا: ایران دو برادر مسلم ممالک سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے، جو کہ مغربی ایشیا کے مسلم ممالک کے درمیان سیاسی، سیکورٹی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کے ساتھ ایک جامع علاقائی سیکورٹی نظام کا آغاز ہے

گزشتہ بدھ کو پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سعودی عرب کے سرکاری دورے اور ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے تھے۔

مشترکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کے حوالے سے پاکستان اور سعودی عرب کے رہنماؤں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے: یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کی سلامتی کو مضبوط بنانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کو وسعت دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ مزاحمت کو مضبوط بنانا ہے۔

 

 

ٹیگس