سحر نیوز رپورٹ
انسانی حقوق کے حلقوں نے اعلان کیا ہے کہ آل سعود حکومت نے ایک نوجوان شیعہ کو پرامن احتجاج میں حصہ لینے پر سزائے موت سنائی ہے۔
امریکی حمایت اور عالمی برادری کی خاموشی کی آڑ میں ریاض نے سن دو ہزار پندرہ میں یمن کے خلاف جنگ چھیڑ دی جو کہ چند مہینے کے اندر ختم کرنے کے دعووں کے باوجود تاحال جاری ہے۔
مختلف ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ سعودی انٹیلی جنس ایجنسی کا سابق اہلکار امریکہ میں ایک لابنگ کمپنی کے ذریعے زیر حراست اپنے بچوں کو رہا کرا کر امریکہ واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے سعودی عرب میں ٹیکنالوجی کانفرنس میں صیہونیوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی خبر دی ہے اور آل سعود کے اس اقدام کی مذمت کی۔
سعودی عرب کی جانب سے یمن میں جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
سعودی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے بن لادن گروپ کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور اس پر 20 میلین سعودی ریال کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
انسانی حقوق کی بعض تنظیموں نے مراکش کی حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے شیعہ کارکن کو اس کے ملک کے حوالے کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔