اردن کے وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی ہماری ریڈ لائن ہے اور اسرائیل کا یہ اقدام اردن کے ساتھ صلح معاہدے میں رخنہ اندازی ہے۔
ایران، قطر، یمن، سعودی عرب، اردن، حزب اللہ لبنان اور مصر سمیت مختلف ممالک نے غزہ پر ہونے والی صیہونی حکومت کی بمباری اور فلسطینی بچوں اور خواتین کے قتل کی مذمت کی ہے۔
متعدد عرب ملکوں منجملہ یمن، عراق اور اردن میں بھی ایک بار پھر لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر فلسطینی عوام اور خاص طور پر غزہ کے مظلوم فلسطینیوں سے اپنی ہمدردی کا اظہار کیا۔
ان دنوں عراقی نوجوانوں نے صہیونیوں سے مقابلے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے اردن کی سرحد پر دھرنا دیا ہوا ہے۔ دیگر اجتماعات اور اس دھرنے میں فرق یہ ہے کہ اردن کے سرحد پر موجود یہ جوان ہر لمحہ فلسطین جانے کےلئے تیار بیٹھے ہیں
مصر کی حکومت نے غزہ کے انتظام و انصرام کے بارے میں امریکی خفیہ ایجنسی، سی آئی اے، کے سربراہ کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
اردن کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی، ہمارے خلاف اعلان جنگ ہے۔
عراق میں صدر دھڑے کے رہنما نے چار عرب ملکوں منجملہ لبنان، اردن، مصر اور شام سے اپیل کی ہے کہ وہ صدر دھڑے کے طرفداروں کو پرامن دھرنا دینے کے لئے فلسطین کی سرحدوں میں داخل ہونے دیں۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بحران غزہ کے حل کے لئے کوئی بھی فیصلہ کرنے میں ناتواں ہے۔
عالمی سطح پر اسرائیل کی گوشہ نشینی کا سلسلہ تیزی سے شروع ہو چکا ہے۔
سیکڑوں عراقی شہری غزہ کے باشندوں کی حمایت کے لئے اردن کی سرحد کی جانب روانہ ہوگئے ہیں۔