جنگی ساز و سامان کے ساتھ امریکہ کے باوردی دہشتگردوں (فوجیوں) کا تیسرا قافلہ شام سے عراق میں داخل ہو گیا۔
ڈونالڈ ٹرمپ کو وہائٹ ہاؤس سے ممکنہ جبری طور پر نکالے جانے کے طریقے کار پر تبصرے شروع ہوگئے۔
غیر جانبدار تحریک کے رکن ملکوں نے جولان کے علاقے کو شام کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس علاقے سے اسرائیل سے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔
عراق کے دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں امریکی سفارت خانے پر راکٹوں سے حملہ ہوا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ میں الفتح الائنس کے نمائںدے نے کہا ہے کہ عراق سے امریکی دہشتگرد فوجیوں کا انخلا امریکی صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کا حصہ ہے۔
امریکہ کے حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورس کے نام سے موسوم کرد جنگجوؤں نے مشرقی شام کے شہر الشہیل میں اپنی چیک پوسٹیں اور اڈے خالی کردئے ہیں۔
لبنانی فوج نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ صیہونی حکومت کو ملک کے ہر خطے سے باہر نکلنا پڑے گا ۔
عراق کی قومی سلامتی کے مشیر نے اپنے ملک سے امریکی دہشتگردوں کے انخلا کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عراق کے معروف اہلسنت مفتی نے کہا ہے کہ اس ملک کے اکثر شیعہ اور سنی مسلمان امریکہ کے خلاف جہاد کرنے اور امریکی فوج کو اس ملک سے نکالنے کیلئے تیار ہیں۔
جرمنی میں امریکا کے اس وقت 34 ہزار 500 دہشت گرد فوجی موجود ہیں۔