صیہونی وزیراعظم نے غزہ میں تین روزہ جنگ بندی کی امریکی صدر بائیڈن کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
ایوان نمائندگان نے کہا ہے کہ جو بائيڈن نے غزہ جنگ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت کی ہے جسےامریکی عوام 2024 کے انتخابات میں اس مسئلے کو فراموش نہیں کریں گے۔
واشنگٹن کی فلسطین مخالف پالیسیاں امریکی مسلمانوں کی برہمی اور صدر امریکہ کی حمایت میں کمی کا باعث بن رہی ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے لئے یہ امدادی پیکیج ریپبلیکن اراکین کی حمایت سے ایوان نمائندگان میں پیش کیا گیا جو ایک سو چھیانوے مخالف ووٹ کے مقابلے میں دو سوچھبیس ووٹ سے پاس ہوگیا۔
امریکہ کے مسلم رہنماؤں نے ایک کھلے خط میں لکھا ہے کہ اگر صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے اقدام نہیں کیا تو وہ جو بائیڈن کے لئے ووٹنگ کے خلاف مہم کا آغاز کریں گے۔
امریکہ کی طرف سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے ایک اہم عہدہ دار نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
خاخام یہودی خاتون نے بائیڈن سے کہا کہ غزہ میں جنگ کو فوری طور پر روکنے کے لیے کچھ کریں۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ بائیڈن کا یہ بیان کہ " اگر اس علاقے میں صیہونی حکومت نہ ہوتی تو امریکا اس کو بنانے کی کوشش کرتا" غاصب صیہونی حکومت کے جعلی ہونے کا نادانستہ اعتراف ہے-
امریکی صدر بائیڈن نے اپنے حالیہ دورہ مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر بائیڈن اور ان کے سینیئر مشیروں نے صیہونی حکام کو خبردار کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان سے جنگ میں الجھنے کی کوشش نہ کریں۔