غزہ پر ایک سو چوّن دن سے جاری وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد اکتیس ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے جس کے سبب وہ موت کے خطرے سے دوچار ہیں-
غزہ کے عوام کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت کی مذمت میں دنیا کے مختلف ملکوں کے عوام نے ایک بار پھر وسیع پیمانے پر مظاہرے کئے ہیں-
یونیسیف کے علاقائی سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں بچوں کی موت کے بارے میں پائی جانے والی تشویش حقیقت میں تبدیل ہوگئی ہے-
صیہونی فوج نے ایک بار پھر غزہ پر وحشیانہ بمباری کی ہے-
اقوام متحدہ کے ایک وفد نے غزہ کے جنوب میں واقع شہر جنین پہنچ کر صیہونی جارحیت میں الامل اسپتال اور اس طبی مرکز کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔
غزہ میں شدید غذائي قلت اور بھوک کی وجہ سے متعدد معصوم بچے دم توڑ گئے۔
قاتل اسرائیلی حکومت کی فوج نے شہر رفح اور فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں اور گھروں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
غزہ پر صیہونی جارحیت میں شہید ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے اعلان کیا ہے کہ ایک سو چوبیس روز کی جنگ میں ستائیس ہزار پانچ سو سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہید ہوچکے ہيں