Sep ۱۵, ۲۰۲۴ ۲۱:۴۹ Asia/Tehran
  • نتن یاہو ذہنی بیماری کے ہوئے شکار، پوپ کے بعد اب سب سے بڑے یہودی ربی کی اپیل بھی ٹھکرا دی

مقبوضہ علاقوں میں بسنے والے یہودیوں کے سب سے بڑے دینی رہنما نے غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے صیہونی حکومت کی جانب سے کوشش کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

سحر نیوز/ دنیا:  "اسرائیل نیوز" کے مطابق، "اسحاق یوسف" نے ایک مقامی ملاقات میں غیر یورپی حریدیوں کے رہنما سفاردیوں کے سابق خاخام اعظم نے صیہونی قیدیوں کی رہائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ ایک فوری ضرورت ہے۔

نیتن یاہو اور ان کی  شدت پسند کی کابینہ کے ارکان کی طرف سے قیدیوں کے تبادلے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے راستے میں رکاوٹ پیدا کئے جانے پر اسحاق یوسف تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سوچیں کہ یہ قیدی آپ کے اپنے بچے ہیں۔

"اسحاق یوسف" نے 30 جون 2024 کو اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا لیکن ان کے جانشین کا ابھی تک تقرر نہیں کیا گیا ہے۔

اسحاق یوسف نے گزشتہ جولائی کے آخر میں بھی ایک پیغام میں اپنے نوجوان پیروکاروں سے کہا تھا کہ وہ فوج میں لازمی ملازمت کے حکم کی نافرمانی کریں۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے پوری دنیا کے کیتھولک عیسائیوں کے رہنما پوپ فرانسس نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس حکومت کی جانب سے اسکولوں پر بمباری کو ایک "برا" فعل قرار دیا تھا۔ انھوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ اس دوران سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو ذہنی بیماری کا شکار ہو چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ سے لے کر بزرگ عیسائی اور یہودی رہنماؤں کی درخواستوں پر بھی کوئی توجہ نہیں کر رہے ہیں اور بے گناہ فلسطینی عوام، خاص کر بچوں اور خواتین کے قتل عام کو اپنی کامیابی تصور کر رہے ہیں۔

 

ٹیگس