مسجد الاقصی کے واقعات پر 4 یورپی ملکوں کا معمولی ردعمل سامنے آیا ہے۔
صیہونی پلیس کے ہاتھوں مسجد الاقصی کے تقدس کی پایمالی کی مذمت اور مقبوضہ غرب اردن میں رہنے والے فلسطینیوں سے کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے غزہ میں فلسطینیوں نے جمعے کی نماز کے بعد وسیع پیمانے پر مظاہرہ کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے مسجد الاقصی پر خودساختہ صیہونی حکومت کے کارندوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت زندہ ہے جبکہ صیہونیوں میں مایوسی ہے۔
غاصب صیہونی حکومت فلسطینی مسلمانوں کے لئے مسجد الاقصی کے دروازے بھی بند کر دیتی ہے اور جیسے ہی مسجد الاقصی میں داخل ہونے کا دروازہ کھلا فلسطینی مسلمانوں کے جذبات دیکھنے کے قابل تھے۔
غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے صیہونی انتہا پسندوں کو مسجد الاقصی پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا۔
الاقصی بریگیڈ نے غرب اردن کو اسرائیل کے لئے جہنم بنائے جانے کی خبر دی ہے۔
سحر نیوز رپورٹ
فلسطینی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا نوٹس لئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مسجد الاقصی کے اطراف میں فلسطینی نوجوانوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان مسلسل جھڑپوں کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔
فلسطین کی محدود اختیارات کی حامل حکومت کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ مسجدالاقصی کے خلاف صیہونی جرائم روکنے کے سلسلے میں اپنی سیاسی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پر عمل کرے۔