اپوزیشن کی جماعت جمعیت علماء اسلام کا آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے اور مارچ کے شرکا اندرون سندھ کے مختلف شہروں سے گز رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ اپوزیشن رہنما کو کسی صورت میں این آر او نہیں دیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارا قیام اداروں کے احترام کے تحت ہوگا۔
سنی اتحاد کونسل کے زیر اہتمام جناح کنونشن سنٹراسلام آباد میں استحکام پاکستان کنونشن منعقد ہوا جس میں جماعت اہلسنّت سمیت ملک بھر کی 35اہلسنّت جماعتوں، 200آستانوں اور ہزاروں مدارس کے قائدین اور نمائندگان نے شرکت کی۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آزادی مارچ پر مذاکرات کامیاب ہوگئے، آزادی مارچ ڈی چوک میں داخل نہیں ہوگا جب کہ حکومت جلسے یا دھرنے کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا جس پرعمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ ہٹ دھرمی پرمبنی ہے۔
پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادگی کا اعلان کردیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے ملک میں مظاہروں کے انعقاد کا مقابلہ کرنے پر تاکید کی ہے
پاکستان میں حکومت نے حزب اختلاف کو آزادی مارچ کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت کا مینڈیٹ جعلی ہے اسے شروع دن سےتسلیم نہیں کیا۔