اسامہ بن لادن کے زندہ ہونے کا انکشاف
امریکی خفیہ ایجنسی (نیشنل سکیورٹی ایجنسی) کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن نے اسامہ بن لادن کے زندہ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے سی آئی اے کے ان دعووں کو مسترد کر دیا جن میں کہا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن مارا گیا تھا۔
اسنوڈن نے دعوی کیا ہے کہ ان کے پاس دستاویزی شواہد ہیں کہ اسامہ بن لادن کو سی آئی اے کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ تاحال زندہ ہے۔ ٹوئن ٹاور پر 2001 میں ہونے والے حملے کے بعد امریکہ نے ان حملوں کو القاعدہ سے جوڑتے ہوئے افغانستان پر چڑھائی کردی اور کئی سال کی جنگ کے بعد بالآخر پاکستان کے ضلع ایبٹ آباد میں نام نہاد آپریشن کے نتیجے میں القاعدہ کے سابق سرغنہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا لیکن اب امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن نے بن لادن کے زندہ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے سی آئی اے کے ان دعووں کو مسترد کر دیا جن میں کہا گيا تھا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو مار دیا گیا تھا۔
ورلڈ نیوز ڈیلی رپورٹ کے مطابق اس کے پاس موجود دستاویزات کی روشنی میں ایڈورڈ اسنوڈن کا خیال ہے کہ اسامہ بن لادن سی آئی اے کے پے رول پر ہے اور اب بھی کیریبین ملک "بہاما" میں عیش وعشرت کی زندگی گزار رہا ہے۔ ماسکو ٹریبیون کی رپورٹس کے مطابق اسنوڈن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسی دستاویزات موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اسامہ بن لادن کو تاحال سی آئی اے کی پشت پناہی حاصل ہے، وہ اب بھی ایک لاکھ ڈالر ماہانہ وصول کر رہا ہے جو تاجروں، کچھ تنظیموں یا نساؤ بینک میں اس کے اکاﺅنٹ کے ذریعے پہنچائے جا رہے ہیں، اب مجھے یہ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہے لیکن 2013 میں وہ اپنی بیگمات اور بچوں کے ساتھ رہ رہا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ 2 مئی 2011 کی رات کو اسامہ بن لادن مارا گیا تھا اور اس کی لاش سمندر برد کر دی گئی تھی۔