سرحد پر بارودی سرنگیں بچھانے پر برمی سفیر طلب
بنگلادیش نے سرحد پر باردوی سرنگیں بچھانے پر احتجاجاً میانمار کے سفیر کو طلب کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کو واپس برما جانے سے روکنے کے لیے حکومت نے سرحد پر بارودی سرنگیں بچھادیں جس پر بنگلادیش نے احتجاج کیا۔ راخین میں 12 روز قبل شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے بنگلادیش کی جانب سے دوسری بار میانمار کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔
بنگلادیش کا کہنا ہے کہ سرحد پر بارودی سرنگیں بچھائے جانے کے بعد سے متعدد مہاجرین دھماکے کی زد میں آچکے ہیں۔
بنگلہدیش کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میانمار کے سفیر کو طلب کرکے اپنے خدشات سے آگاہ کیا گیا۔ بنگلادیشی سرحدی گارڈز کا کہنا ہے کہ انہوں نے سرحد پر زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں اور مہاجرین کو زخمی حالت میں بھی دیکھا ہے۔
سرحدی گارڈز نے بتایا کہ ایک خاتون دھماکے کی وجہ سے اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہوگئیں جنہیں بنگلادیش میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
بنگلادیشی حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر میانمار کی سکیورٹی فورسز نے اپنے گاؤں واپس جانے والے روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لیے بارودی سرنگیں بچھائی ہیں۔
میانمار کے سفیر کو بنگلادیش کی جانب سے احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا جس میں راخین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر خدشات کا اظہار کیا گیا۔
دوسری جانب میانمار نے اپنی شورش زدہ ریاست راخین میں ریاستی ظلم و جبرسے تنگ آ کر ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی متعدد کشتیاں بنگلادیش کے قریب سمندر میں ڈوب گئیں جس کے نتیجے میں 5 بچے جاں بحق ہو گئے تاہم باقی افراد کو بچا لیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی بنگلادیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کی کشتی ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 17 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
گزشتہ ہفتے راخین میں شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ میانمار کی فوج آپریشن کی آڑ میں روہنگیا مسلمانوں کے گھروں کو بھی نذر آتش کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ میانمار کی ریاست راخین میں 25 اگست سے شروع ہونے والے فوجی آپریشن کے نتیجے میں سیکڑوں روہنگیا مسلمان جاں بحق اور سوا لاکھ بنگلادیش ہجرت کرچکے ہیں۔