وینیزویلا کی منتخب حکومت کے خلاف نئی امریکی سازشیں
وینیزویلا میں امریکی مداخلت کا سلسلہ جاری ہے اور اب امریکہ نے تازہ ترین اقدام کے تحت وینیزویلا کی قانونی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والے بینکوں پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔
وینیزویلا کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے الیٹ ابراھمز نے دھمکی دی ہے کہ وینیزویلا کےبینکوں کے ساتھ تعاون کرنے والے بینکوں کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑےگا۔انہوں نے دیگر ملکوں کے امور میں مداخلت سے متعلق اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وینیزویلا کے حکومت مخالفین کی کھلی حمایت کا اعادہ کیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ واشنگٹن مادورو حکومت کے خلاف پابندیوں کا دائرہ وسیع تر کرتے ہوئے ایسے تمام بینکوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اردہ رکھتا ہے جو وینیزویلا کے بینکوں سے تعاون کریں گے۔
امریکی نمائندے نے کہا کہ صدر مادورو کی حکومت کے احکامات بجا لانے والے بینکوں کے خلاف پابندیوں میں مزید اضافہ بھی کیا جائے گا۔ ابراھمز نے یورپی بینکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی وینیزویلا کے شہریوں اور مادورو حکومت کے کھاتوں کو بند کردے۔
وینیزویلا کے امور میں امریکہ کے خصوصی ایلچی نے اس سے پہلے بھی دھمکی دی تھی کہ واشنگٹن ایسے تمام افراد اور اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کردے گا جو وینیزولا میں حکومت کی تبدیلی کی مخالفت کر رہے ہیں۔
امریکہ نے چند ہفتے قبل وینیزویلا کے قانونی صدر نیکولس مادورو کی حکومت کو ختم کرنے کی سازش پر عملدرامد شروع کیا تھا جس کی اس ملک کے عوام اور دنیا کے بہت سے ملکوں کی جانب سے سخت مخالفت کی جارہی ہے۔ لیکن اب امریکہ نے وینیزویلا کی حکومت پر دباؤ بڑھانے لیے اس حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والے بینکوں کو پابندی عائد کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں جو تمام عالمی قوانیں اور ضابطوں کے منافی اور اس ملک کے اندرونی معاملات کے مداخلت شمار ہوتی ہیں۔
وینیزویلا پر دباؤ میں اضافہ اور اسکی اقتصادی اور سیاسی مشکلات میں شدت پیدا کرنا امریکی ایجنڈے میں شامل ہے وہ صدر مادورو کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اس ملک کے اندر تخریب کاری کے منصوبے کی بھی حمایت کر رہا ہے۔ الگوری پاور پلانٹ میں تخریب کاری بھی امریکی سازش کا حصہ تھی جس کے نتیجے میں پچھلے چند روز سے وینیزویلا کے پندرہ صوبوں میں بجلی کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اگرچہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ نے صدر مادورو کی قانونی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے تمام حربے آزمانے شروع کردیئے ہیں لیکن صدر مادورو عوام اور فوج کی حمایت سے امریکہ کی جارحانہ پالیسیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔