Apr ۰۵, ۲۰۱۹ ۰۸:۲۸ Asia/Tehran
  • امریکی فوج میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی فضا

امریکی فوج کی مسلم خاتون فوجی نے کہا ہے کہ امریکی فوج میں مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے۔

دی انڈیپینڈنٹ اور دی میل میں شائع رپورٹ کے مطابق سپورٹ بٹالین کی مسلم سارجنٹ کیسیلا ویلڈویانوز نے کہا کہ وہ باحجاب خاتون ہیں اور ان کے کمانڈ سارجنٹ میجر نے دیگر سپاہیوں کی موجودگی میں جبراً حجاب اتارنے کا حکم دیا۔

انہوں نے اس امر کا اظہار کیا کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے ہی ساتھی فوجیوں سے انتہائی نفرت آمیز رویے کا سامنا ہے۔

اپنے ایک انٹرویو میں 26 سالہ امریکی مسلمان خاتون فوجی نے بتایا کہ مجھے بعض اوقات دہشت گرد اور داعش کہہ کر پکارا جاتا ہے۔

کیسیلا ویلڈویانوز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسے جملے بھی سننے کو ملے کہ میں نائن الیون حملے کی ذمہ دار ہوں، فوج میں بہت نفرت اور دشمنی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی فوج میں سر ڈھانپنے اور حجاب لینے سے متعلق پالیسی 2017 میں متعارف کرائی گئی تھی جس کا تذکرہ آرمی مینیول 03-2017 میں درج ہے۔

کیسیلا نے انکشاف کیا کہ ’اپنے خلاف مذہبی متعصبانہ رویہ اختیار کیے جانے پر 7 مارچ کو فوج کے محکمہ حقوق میں شکایت درج کرائی، لیکن اعلیٰ افسران نے اسے ’غیر مصدقہ‘ قرار دے کر میرے موقف کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنل ڈیوڈ زین نے گزشتہ برس جون میں انہیں فوجی یونیفارم کے ساتھ حجاب پہنے کی اجازت دی اور جب انہوں نے حجاب پہنا تو تب سے ہی انہیں ساتھی فوجیوں کی جانب سے شدید نفرت کا سامنا ہے۔

 

ٹیگس