چین اور امریکا کے درمیان جاری جنگ، جو جیتا وہی سکندر+ مقالہ (پہلا حصہ)
چینی اپنے صبر و ضبط کے لئے مشہور ہیں۔ اپنے سارے ضروری کام خاموشی سے کرتے رہتے ہیں۔ انہیں اپنے خلاف ہونے والے پروپیگنڈے کی بھی زیادہ فکر نہیں رہتی۔ وہ اپنی توانائی، محنت، سائنسی ایجادات اور پیداوار کی طاقت سے جواب دیتے ہیں۔
آجکل حال یہ ہے کہ چین کی ساری سائنسی ایجادات کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اس لئے کہ امریکا یہی چاہتا ہے۔ اگر کوئی بھی چینی سائنسی ترقی کی بات کر دے تو امریکی اتحادی اس پر حملہ ور ہو جاتے ہیں۔
دو واقعات ایسے رونما ہوئے ہیں جو عملی طور پر یہ واضح کرتے ہیں کہ چین نئی بلندیوں کی جانب گامزن ہے۔
پہلا واقعہ یہ ہوا کہ اقوام متحدہ کے نئے ایجادات کو رجسٹر کرنے والے ادارے نے بتایا کہ 2019 میں سب سے زیادہ ایجادات کا رجسٹریشن چینیوں کے نام ہوا۔ امریکا کی جانب سے 57 ہزار نئی ایجادات کو رجسٹر کی ڈیمانڈ کی گئی جبکہ چین سے آنے والی ڈیمانڈ 59 ہزار تھیں۔
اس میں بھی چین کی ہووای کمپنی سب سے آگے تھی جو ٹکنالوجی کے میدان میں ساری دنیا کو پیچھے چھوڑتی جا رہی ہے۔
دوسرا واقعہ ووہان شہر میں منایا جانے والا جشن ہے۔ ووہان شہر میں پہلی بار کورونا وائرس کا پتہ چلا تھا اور بظاہر وہاں سے یہ خطرناک وبا دنیا پھیل گئی تھی۔ اب 76 دن سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد وہاں معمولات زندگی بحال ہوگئے ہے۔ ٹرینیں مسافروں سے بھر گئی ہیں اور سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر زندگی کی بہار لوٹ آئی ہے۔ یہ چین کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
جاری...
یہ بھی پرھئے:چین اور امریکا کے درمیان جاری جنگ، جو جیتا وہی سکندر+ مقالہ (دوسرا حصہ)
(بشکریہ،رای الیوم،عبد الباری عطوان، عالم عرب کے مشہور تجزیہ نگار)
* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے*