جرمنی کے اقدام کی سامراجی طاقتوں نے حمایت کی، استقامتی محاذ نے کی مخالفت
جرمن حکومت کے اس اقدام کا جہاں سامراج اور اسلام دشمن طاقتوں نے خیر مقدم کیا ہے وہیں آزاد ضمیر اور استقامتی محاذ سے منسلک قوتوں نے اس کی سخت مذمت کی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے جرمنی کے اس جارحانہ اقدام کا خیر مقدم کیا اورلبنان کی عوامی تحریک حزب اللہ کے خلاف اپنے پرانے الزامات اور دعووں کی تکرارکرتے ہوئے دیگر یورپی ممالک سے بھی اپیل کی کہ وہ جرمنی کے اس فیصلے کی پیروی کریں۔
خطے میں دہشتگردی کے اصل حامی اور امریکہ کے سب سے اہم اتحادی سعودی عرب نے بھی جرمن حکومت کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے صیہونی اور امریکی حکومت کی پیروی کرتے ہوئے دعوی کیا کہ جرمنی کا یہ اقدام علاقائی اورعالمی دہشتگردی کو روکنے کی خاطر انجام پایا ہے۔
صیہونی ٹولے کے وزیر خارجہ یسرائیل کاتص نے بھی جرمنی کے اس فیصلے کو سراہا اور دیگر یورپی ممالک سے اپیل کی کہ وہ بھی حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیم قراردیں۔
اُدھر یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ نے جرمنی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے حزب اللہِ لبنان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی جرمنی کے اس فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ فیصلہ امریکی اور صیہونی مقاصد کی تکمیل کے تناظر میں انجام پایا ہے۔
سید عباس موسوی نےواضح کیا کہ حزب اللہ نے داعش کے خلاف جنگ میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ لبنان میں ایک سیاسی اور قانونی تنظیم کے طور پر سرگرم عمل ہے۔
واضح رہے کہ کل جرمنی نے غاصب صیہونی ٹولے اور امریکی پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے حزب اللہِ لبنان کودہشتگرد تنظیم قراردے کر جرمنی میں اس کی فعالیت پر پابندی عائد کردی۔