امریکہ و برطانیہ کا دعویٰ، کورونا ویکسین تیار کرنے والے مراکز پر سائیبر حملہ
دنیا میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات میں سرفہرست دو ملکوں امریکہ اور برطانیہ نے دعوی کیا ہے کہ کورونا ویکسین کی تیاری میں مصروف ان کے اہم مراکز پر دشمن ملکوں کی جانب سے سائبر حملے کیے گئے ہیں۔
برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر نے جو سرکاری اینٹیلی جینس ایجنسی کا حصہ ہے، امریکی سائبر سیکورٹی ایجنسی کے ساتھ مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ بیرونی ہیکروں نے قومی مفادات کی حامل معلومات اور ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے محکمۂ صحت اور سرکاری طبی مراکز پر سائبر حملے کیے ہیں۔
اس بیان میں اگرچہ دشمن ملکوں کے نام نہیں لیے گئے تاہم کہا گیا ہے ہیکروں کے یہ حملے ناکام رہے۔
اس بیان میں برطانیہ اور امریکہ کے محکمہ صحت، تحقیقاتی اداروں اور علمی مراکز کے کارکنوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے یوزر اکاونٹ اور پاسورڈ تبدیل کر دیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے بھی مبینہ سائبر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی جانوں کو بچانے کے لیے دن رات محنت کرنے والے اداروں پر ایسے سائبر حملوں کے انتہائی تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکورٹی سینیٹر نے کچھ عرصہ پہلے بھی سائبر حملوں کو ناکام بنانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ تخریب کار عناصر ان حملوں کے ذریعے کورونا کے بحران سے اپنے لیے مالی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق امریکہ بہتر ہزار سے زائد اور برطانیہ انتیس ہزار سے زائد اموات کے ساتھ کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر نے ایک بار پھر کوئی دستاویزی ثبوت پیش کیے بغیر کورونا وائرس کو لیبارٹری پروڈکٹ قرار دینے پر اصرار کیا ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر چین پر انگشت نمائی کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ کورونا وائرس سے سب سے پہلے متاثر ہونے والے ملک کی حثیت سے چین کو اس بارے میں الف سے لیکر ی تک سب کچھ بیان کرنا چاہیے۔
ٹرمپ نے اس دعوے کا ایک بار پھر اعادہ ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب امریکہ کے تحقیقاتی ادارے حتی سرکاری حکام، کورونا وائرس کی لبارٹری میں تیاری کے مفروضے کو سختی کے ساتھ مسترد کر چکے ہیں۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ کورونا وائرس کی پیدائش کے بارے میں جلد ایک رپورٹ منظر عام پر لاؤں گا تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
درایں اثنا طبی امور میں ٹرمپ کے مشیر اعلی انتھونی فاؤچی نے نیشنل جیوگرافک کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کے اس مفروضے کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ کورونا وائرس نے قدرتی طور پر اپنی حالت تبدیل کی ہے اور اس میں انسانی مداخلت کار فرما نہیں۔
امریکی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارک میلی نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ ہمارا تجزیہ بھی یہی ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس انسان کا تیار کردہ وائرس نہیں ہے۔
اُدھر امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف نے ان بی سی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ صدر ٹرمپ اور ان کے وزیر خارجہ مائک پومپیو، کورونا وائرس کے مقابلے میں وحشتناک قسم کی بد انتظامی سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے اور اس موذی وائرس کے سبب ہونے والی دسیوں ہزار اموات کی ذمہ داری سے اپنی گردن بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔