May ۰۸, ۲۰۲۰ ۲۳:۵۱ Asia/Tehran
  • امریکہ سعودی عرب میں اپنی فوجی تنصیبات کم کر رہا ہے: امریکی اخبار کا انکشاف

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے اپنی تازہ اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب میں نصب پیٹریاٹ میزائل سسٹم ہٹانے اور اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی پر غور کر رہی ہے۔

وال اسٹریٹ جنرل نے اعلی امریکی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ نے سعودی عرب میں تعینات جیٹ طیاروں کے دو اسکواڈرن پہلے ہی باہر نکال لیے ہیں اور اب چار پیٹریاٹ سسٹم بھی باہر نکال رہا ہے۔ وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق امریکہ سعودی عرب میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی پر بھی غور کر رہا ہے جو ہو سکتا ہے کہ اس ملک میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں نمایاں کمی پر منتج ہو۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب سے پیٹریاٹ میزائل ہٹانے اور فوجیوں کی تعداد میں کمی کا فیصلہ امریکی حکام کے اس جائزے کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے کہ ایران اب امریکہ کے اسٹریٹیجک مفادات کے لیے "فوری خطرہ" شمار نہیں ہوتا۔

امریکہ نے اپنے اتحادی یعنی سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر یمنی فوج کے حملوں کے بعد، ایران پر الزام تراشی کرتے ہوئے مغربی ایشیا میں اپنی فوجی نقل و حرکت میں دوگنا اضافہ کردیا تھا۔ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ڈرون یونٹ نے سعودی عرب کے جنگی جرائم کا جواب دیتے ہوئے، چودہ ستمبر دوہزار انیس کو، مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے دس ڈرون طیاروں کے ذریعے بقیق اور خریص میں قائم سعودی تیل کی تنصیبات کو حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ان حملوں کے بعد یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ یہ کارروائی پانچ سال سے جاری سعودی جنگ و جارحیت اور محاصرے کے خلاف یمنی عوام کے دفاع کے جائز اور قانونی حق کے تحت انجام دی گئی ہے۔

امریکہ اور سعودی عرب نے اُس وقت ایران کے خلاف بے بنیاد الزمات کا اعادہ کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ یمنی ڈرون طیاروں کے حملوں میں تہران نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ مئی دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کی علیحدگی کے بعد سے امریکہ اور اس کے اتحادی، ایران کے خلاف ہمہ گیر دباؤ کی پالیسی پر عمل پیرا رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے استقامتی محاذ کے بنیادی رکن کی حیثیت سے خطے میں امریکی، صیہونی، سعودی، سہ فریقی محاذ کی سازشوں اور اقدامات کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ٹیگس