امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے جاری
امریکا کے مختلف شہروں میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فرمان پر مظاہرین کی سرکوبی کے لئے فوج لگادی گئی ہے
سی این این ٹی وی چینل نے پورے امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے بارے میں اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی عوام اس ملک کے صدر کو شکست دینے کے ارادے میں مصمم ہیں۔ سی این این نے " امریکی عوام ، مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کو شکست دیں گے " کے زیر عنوان ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے فوجی طاقت استعمال کرنے کے فیصلے نے ان کے بزدلانہ اور غیر جمہوری رجحانات کو ثابت کر دیا ہے۔
سی این این کی اس رپورٹ میں آیا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ملک بھر کی رائے عامہ کے زخموں پر مرحم لگانے اور عوام کے غم و غصے کو ٹھنڈہ کرنے کے لئے صوبائی گورنروں اور دیگر حکام سے تعاون کرنے کے بجائے وائٹ ہاؤس میں روپوش ہونے اور جارحانہ بیانات دینے کو ترجیح دی۔
درایں اثنا امریکی ذرائع ابلاغ نے ایسے ویڈیو جاری کئے ہیں جن میں دارالحکومت کی سڑکوں پر امریکی فوجی تعینات نظر آتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر جنگ مارک اسپر، واشنگٹن میں تعینات فوجیوں کو بیرکوں میں بھیجنے کا حکم دینے کے چند ہی گھنٹوں بعد اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے۔ امریکی فوج کے سیکریٹری ریان میک کارٹی نے بدھ کی رات اعلان کیا کہ وزیر جنگ کا فوج کو سڑکوں سے ہٹانے اور بیرکوں میں بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ میک کارٹی نے کہا کہ امریکی وزیر جنگ نے وائٹ ہاؤس میں ایک اجلاس اور پنٹاگون میں صلاح و مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر جنگ مارک اسپر نے مظاہرین کی سرکوبی کے لئے سڑکوں پر فوج تعینات کرنے پر شدید تنقیدوں کے بعد بدھ کو اعلان کیا تھا کہ فوج اپنی بیرکوں میں واپس چلی جائے گی۔ مارک اسپر نے امریکہ بھر میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے زبردست مظاہروں کو کچلنے کے لئے بلوہ ایکٹ کا سہارا لینے پر مبنی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس قانون کا سہارا لینے کی حمایت نہیں کرتے۔
اٹھارہ سو سات میں منظور ہونے والا بلوہ ایکٹ امریکی صدر کو بغاوتوں اور احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے لئے فوج لگانے کی اجازت دیتا ہے۔
درایں اثنا امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی واشنگٹن میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں میں شامل ہوگئیں۔ ننسی پلوسی نے واشنگٹن میں کانگریس کی عمارت کے سامنے جارج فلویڈ کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے درمیان آکر ان کے لئے تالیاں بجائیں اور مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔
امریکہ کے مختلف شہروں بالخصوص ریاست مینےسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے نسل پرستانہ رویّے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی پولیس کے ایک سفید فام افسر نے پچیس مئی کو شہر مینیا پولس میں ایک امریکی سیاہ فام شہری جارج فلویڈ کو وحشتناک طریقے سے قتل کردیا تھا۔ اس وحشیانہ جرم پر امریکی عوام کا غصہ بھڑک اٹھا اور وہ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ امریکی پولیس اور سیکورٹی اہلکار مظاہرین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
گذشتہ کئی دن سے جاری ان احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں کئی مظاہرین ہلاک اور ہزاروں افراد زخمی اور گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ زخمیوں میں صحافی اور نامہ نگار بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی نسل پرستی اور تشدد کی عالمی سطح پر ہو رہی ہے مذمت