Jun ۰۵, ۲۰۲۰ ۱۰:۵۴ Asia/Tehran
  • سیاہ فاموں کو امریکہ کے نظام انصاف پراعتماد نہیں: امریکی اٹارنی جنرل کا انکشاف

نسل پرستی اور سیاہ فام برادری سے منافرت کے خلاف تحریک پورے امریکہ میں پھیل گئی ہے۔ نیو یارک، واشنگٹن، نیو اورلینزاور مینی سوٹا میں مشتعل مظاہرین نے ریلیاں نکالیں۔ مقتول جارج فلائیڈ کے لئے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے۔

امریکہ میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باوجود امریکہ کے شہرمنیا پولس میں سیاہ فام امریکی باشندے جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث تینوں پولیس اہلکار ملزموں کو ضمانت پر رہا کردیا گیا، جج نے تینوں اہلکاروں کی ساڑھے سات لاکھ ڈالر فی کس کی ضمانت منظور کی۔

امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ زیادہ ترسیاہ فام امریکنز کا ملک کے نظام انصاف پراعتماد نہیں ہے۔

سابق امریکی صدر براک اوباما نے امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے معاملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ جارج فلائیڈ کی موت نے امریکا میں منظم نسلی امتیاز کو نمایاں کیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ میں نسل پرستی اور سیاہ فام برادری سے منافرت کے خلاف تحریک پورے ملک میں پھیل گئی ہے۔ نیو یارک، واشنگٹن، نیو اورلینزاور مینی سوٹا میں مشتعل مظاہرین نے ریلیاں نکالیں۔ پولیس کے تشدد سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر شروع ہونے والا احتجاج تحریک میں تبدیل ہو گیا ہے اور پورے ملک میں جاری مظاہروں سے 10 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اس کے علاوہ مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جبکہ اہم عمارتوں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے کر دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ امریکی پولیس کے ایک سفید فام افسر نے پچیس مئی کو شہر مینیا پولس میں ایک امریکی سیاہ فام شہری جارج فلویڈ کو وحشتناک طریقے سے قتل کردیا تھا۔ اس وحشیانہ جرم پر امریکی عوام کا غصہ بھڑک اٹھا اور وہ سڑکوں پر نکل آئے جبکہ امریکی پولیس اور سیکورٹی اہلکار مظاہرین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

گذشتہ کئی دن سے جاری ان احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سینکڑوں مظاہرین ہلاک اور زخمی ہوئے۔

ٹیگس